13 اپریل ، 2018
کراچی: نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی شوٹر ٹیم کے رکن پولیس اہلکار کو گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق حساس ادارے اور پولیس اسپیشل یونٹ نے مشترکہ کارروائی کرکے کانسٹیبل شکیل کو گرفتار کیا۔
ذرائع کے مطابق کانسٹیبل شکیل، نقیب کو قتل کرنے والی ٹیم کا رکن اور کارروائی میں شامل تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق موبائل فون سی ڈی آر میں بھی ملزم کی راؤ انوار کے ساتھ موقع پر موجودگی ثابت ہوچکی ہے۔
ذرائع کے مطابق مقدمے کے باوجود تین ماہ بعد بھی ملزم شکیل ملیر میں تعینات اور ڈیوٹی پر تھا۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم شکیل نے جے آئی ٹی کے سامنے نقیب قتل کیس میں اہم بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔
نقیب اللہ قتل کیس— کب کیا ہوا؟
رواں برس 13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔
بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔
تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔
گذشتہ ماہ 21 مارچ کو مقدمے میں نامزد مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، جس کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا اور اگلے روز عدالت عظمیٰ نے راؤ انوار کو 30 اپریل تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کو جلد از جلد تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیا۔