20 اپریل ، 2018
اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف اور مریم نواز کی ایک ہفتے تک عدالت سے حاضری کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کی جانب سے ایک ہفتے حاضری سے استثنیٰ کے لیے درخواستیں دائر کی گئیں جن کی نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے مخالفت کی۔
دوران سماعت کلثوم نواز کی 18 اپریل کی تازہ میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے ساتھ کوئی ای میل نہیں کہ انہیں ایمرجنسی میں بلایا گیا ہو۔
مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ کلثوم نواز کینسر کی مریضہ اور لندن میں زیر علاج ہیں، ان کی ریڈیو تھراپی ہوئی ہے اور دوبارہ اسپتال میں داخل کرایا گیا، ایسے موقع پر نواز شریف اور مریم نواز کا وہاں ہونا ضروری ہے لہٰذا انسانی بنیادوں پر ایک ہفتے کے لیے حاضری سے استثنا دیا جائے۔
نیب کے پراسیکیوٹر افضل قریشی نے اپنے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ نواز شریف اور مریم نواز نے بیرون ملک جانےکی اجازت طلب نہیں کی، حاضری سے استثنا کے لیے ملزم کا عدالت میں پیش ہو کر استثنا مانگنا ضروری ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب نے ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش بھی کر رکھی ہے، عدالت نے پہلے استثنا دیا تو یہیں جلسے جلوس کرتے رہے۔
عدالت نے دونوں وکلا کے دلائل مکمل ہونے کےبعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو بعد ازاں سناتے ہوتے ہوئے نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے ایک ہفتے کے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تاہم دونوں کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرلیا۔
احتساب عدالت نے مریم نواز کےوکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر ملزمان مجبوری کی وجہ سے پیش نہ ہوسکیں تو اس وقت استثنیٰ کے لیے دوبارہ درخواست دائر کرسکتے ہیں۔