Time 20 اپریل ، 2018
پاکستان

ایون فیلڈ ریفرنس: نیب کی اضافی دستاویزات ریکارڈ پر لانے کی درخواست منظور

اسلام آباد: احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کی جانب سے اضافی دستاویزات عدالتی ریکارڈ پر لانے کی درخواست منظور کرلی گئی۔ 

احتساب عدالت کے فاضل جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی تو اس موقع پر نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے اضافی دستاویزات عدالتی ریکارڈ پر لانے اور ڈی جی آپریشنز نیب کو گواہ بنانے کی استدعا کی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ انٹرنیشنل کوآپریشن ونگ نیب کو فلیگ شپ اور ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق دستاویزات ملی ہیں جو لندن فلیٹس کے رجسٹری ریکارڈ، یوٹیلٹی بلز اور کونسل ٹیکس سے متعلق ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ دستاویزات جے آئی ٹی کے لکھے گئے خط کے جواب میں موصول ہوئی ہیں جب کہ نیب نے جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئےخط  کی پیروی کی۔

سردار مظفر عباسی نے عدالت کو مزید بتایا کہ نیب کے 'یوکے سینٹرل اتھارٹی' کو خط کا جواب بھی موصول ہوا اور یہ دستاویزات ملزمان کی طرف سے پیش نہیں کی گئیں۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ملزمان کی طرف سے ان دستاویزات کو چھپایا گیا اس موقع پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اعتراض اٹھایا کہ رجسٹری ریکارڈ سے متعلق پہلے ہی گواہ پر جرح ہوچکی ہے جب کہ اس سے پہلے نیب نے اضافی شواہد ریکارڈ پر لانے کے لیے ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔

اضافی دستاویزات عدالتی ریکارڈ پر لانے کی درخواست پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا۔

عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے نیب کی جانب سے نئی دستاویزات پیش کرنے کی درخواست منظور کرلی جس کے بعد لندن فلیٹس سے متعلق لینڈ رجسٹری، یوٹیلٹی بلز اور ٹیکس اسٹیٹمنٹ انہیں دستاویزات کا حصہ ہوں گی۔

عدالت نے ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ کو بطور گواہ پیر کو طلب کرلیا جب کہ فلیگ شپ کی ملکیت سےمتعلقہ دستاویزات بھی عدالت میں پیش کی جائیں گی۔

ایون فیلڈ ریفرنس کی مزید سماعت 23 اپریل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔

یاد رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی کے گواہ واجد ضیاء پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز جرح مکمل کرچکے ہیں۔ 

نیب ریفرنسز کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔

دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نیب کی جانب سے ان تینوں ریفرنسز کے ضمنی ریفرنسز بھی احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔

مزید خبریں :