20 اپریل ، 2018
وفاقی وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری کا کہنا ہے کہ گیس کے معاملے پر کے الیکٹرک کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے کے الیکٹرک کو گیس کی کم فراہمی اور کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر وزیراعظم سیکریٹریٹ کے باہر احتجاج کا اعلان کرنے کے بیان پر وفاقی وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ پہلے اپنے صوبے کی پولیس کی مدد سے حیدر آباد اور سکھر ڈویژن کے عوام کو بجلی چوری کرنے والوں کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا عوام کے مسئلے کا حل نکالیں، پھر وزیراعظم سیکریٹریٹ کے باہر احتجاج کا شوق پورا کریں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ کے درمیان بقایاجات کا معاملہ متنازع ہے، وزارت خزانہ، سندھ حکومت، واٹر بورڈ اور کےالیکٹرک اس معاملے کا حل نکالیں۔
انہوں نے کہا کہ گیس کے معاملے پر پیٹرولیم ڈویژن، سوئی سدرن اور کے الیکٹرک فامولا طے کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کے الیکٹرک، سوئی سدرن حکام سے ملاقات میں تسلیم کیا تھا کہ یہ مسئلہ ہے لیکن اب الیکشن سے قبل کیمروں کے سامنے ڈرامے کر رہے ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ بغیر معاہدے کے گیس نہیں دی جاتی، سوئی سدرن کے ساتھ گیس پر جو بھی ڈیل ہو گی وہ نئے ریٹس پر ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے سوئی سدرن کے 70 سے 80 ارب روپے کے بقایات جات دینے ہیں لیکن اس کے باوجود نیشنل گرڈ سے 650 میگا واٹ بجلی بغیر معاہدے کے کراچی کے عوام کے لیے دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اتنی خطیر رقم کو ہم نظر انداز نہیں کر سکتے اور جب تک ادائیگیوں کا کوئی فارمولہ طے نہیں ہوتا معاملے پر آگے نہیں بڑھ سکتے۔
وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن نے کہا کہ کے الیکٹرک کا موقف ہے کہ انہوں نے بھی واٹر بورڈ سے بقایا جات لینے ہیں۔