24 جولائی ، 2012
اسلام آباد…سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی اور ایم آئی سمیت بلوچستان میں انتظامی مشینری کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ صوبے میں آئین کا نفاذ ہورہا ہے نہ ہی عدالتی حکم پر عمل۔ چیف جسٹس کہتے ہیں کہ بلوچستان میں آئینی بریک ڈاوٴن ہوگیا ہے، اب قانون نے جو اجازت دی ، عدالت لکھ دے گی۔چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کی۔ صوبائی چیف سیکریٹری پیش نہیں ہوئے جس پر ججز نے اظہار ناراضی کیا۔ صوبائی سیکریٹری داخلہ نے کان کنوں کے اغواء اور قتل کے واقعہ پر انکوائری رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ2 ملزم گرفتار کرلیے ہیں تاہم رمضان کی وجہ سے تحمل برتا ہے۔خفیہ ایجنسیز کے وکیل راجا ارشاد نے بتایاکہ کوسٹ گارڈ پر حملہ ، ایف سی کی یونیفارم پہنے لوگوں نے کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سیدھا کہیں کچھ نہیں ہوا، آپ لوگوں نے ہاتھ کھڑے کردیے ہیں۔ آئی ایس آئی اور ایم آئی سمیت کوئی فورس کام نہیں کررہی، چھ ماہ سے کہہ رہے ہیں لیکن نتیجہ صفر ہے۔ چیف جسٹس نے کہا چیف سیکریٹری بلوچستان کو لکھ کر دینا ہوگا کہ امن و امان کی بحالی میں ناکام ہوگئے ہیں ، سول، پولیس ، ایف سی اور آرمی والے کوئی ایک کیس حل نہیں کرسکے، تین افراد کے اغواء پر ایف سی کے افسر پولیس کے سامنے سرنڈر کریں۔ بعد میں عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے آرڈر میں لکھا کہ بلوچستان میں آئین کا نفاذ نہیں ہورہا، عدالتی حکم پر بھی عمل نہیں کیا جا رہا،بظاہر انتظامی مشینری ناکام رہی ہے۔ مقدمہ کی مزید سماعت کل (بدھ کو) ہوگی۔