Time 24 اپریل ، 2018
کھیل

کراچی ریجن کے انتخابات میں اس مرتبہ بھی میدان میں ہوں گے، پروفیسر اعجاز فاروقی

پروفیسر اعجاز فاروقی—فائل فوٹو۔

کراچی ریجن کرکٹ کا شمار پاکستان کرکٹ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کے موجودہ گورننگ بورڈ میں اس وقت کراچی ریجن کو نمائندگی حاصل نہیں ہے۔

تاہم گذشتہ گورننگ بورڈ میں اس ریجن کی نمائندگی بطور کراچی ریجن صدر پروفیسر اعجاز فاروقی نے 2 مئی 2014ء سے 8اگست 2017ء تک کی۔

کراچی کی معروف سماجی شخصیت اور آرٹس کونسل آف پاکستان کے موجودہ صدر اس بار بھی کراچی ریجن کے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کر چکے ہیں۔

پروفیسر اعجاز فاروقی کراچی کے سات کرکٹ زونز میں سے زون 2 کی نمائندگی کرتے ہیں، جہاں باقاعدہ دواد کرکٹ کلب کے سرپرست کی حیثیت سے بھی وہ منسلک ہیں۔

2010ء سے 2013ء تک کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کہلانے والی آج کی کراچی ریجن کے بطور سیکریٹری کام کرنے والے پروفیسر اعجاز فاروقی کا موقف ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اب جلد کراچی ریجن میں انتخابات کے شیڈول کا اعلان کر دینا چاہیے۔

اس بات سے قطع نظر کے اس بار کراچی ریجن کو پی سی بی گورننگ بورڈ میں نمائندگی نہیں ملے گی۔

گورننگ بورڈ کے سابق رکن کہتے ہیں کہ اس کے باوجود کراچی ریجن ایک اہم ریجن ہے، جس کے ساتھ بورڈ کے روابط رہتے ہیں چاہے اسے گورننگ بورڈ میں جگہ نہ بھی ملے۔

اپنے تین سالہ دور کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ سابق چئیرمین پی سی بی شہریار محمد خان نے ہمیشہ ان کو نہ صرف اہمیت دی بلکہ اہم کمیٹیوں کا بھی سربراہ بنایا۔

موجودہ چئیرمین پی سی بی نجم سیٹھی بھی انہیں نہیں بھولے اور پاکستان-ویسٹ انڈیز سیریز میں انہیں خود فون کرکے میچ دیکھنے کے لئے مدعو کیا، جس کے لئے وہ ان کے بے حد شکر گذار ہیں۔

پروفیسر اعجاز فاروقی کہتے ہیں کہ سابقہ دور میں انہوں نے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ذاتی خرچ سے کراچی ریجن کے خستہ حال دفتر کو آباد کیا، جہاں مٹی کے ڈھیر میں ٹرافیاں دبی ہو ئی تھیں۔

انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ کے سی سی اے اسٹیڈیم کو نہ بنا کر انہوں نے وعدہ وفا نہیں کیا۔

پروفیسر اعجاز فاروقی نے کہا کہ انہوں نے ایسا کوئی بیان دیا ہی نہیں تھا البتہ اسٹیڈیم کے بارے میں انہوں نے پی سی بی سے بات ضرور کی۔

پروفیسر اعجاز فاروقی کے مطابق انہیں اس بات کی بے حد خوشی ہے کہ انہوں نے اپنے دور میں جتنی بھی کرکٹ کروائی اس میں سلیکشن کی شفافیت سب پر عیاں ہے اور اس بات کا ثبوت کراچی انڈر 13 سے انڈر 16 اور انڈر19 کی متواتر فتوحات ہے۔

مزید خبریں :