Time 27 اپریل ، 2018
پاکستان

کم عمری کی شادی ناکام، عمرکوٹ کی 13 سالہ امیشا کی گمشدگی معمہ بن گئی

اندرون سندھ کم عمر لڑکے، لڑکیوں کی شادیوں کے واقعات اکثر وبیشتر سامنے آتے رہتے ہیں—۔فائل فوٹو

عمر کوٹ: صوبہ سندھ کے ضلع عمر کوٹ میں پولیس کی جانب سے ایک 13 سالہ لڑکی کی شادی ناکام بنائے جانے کے بعد لڑکی کی گمشدگی معمہ بن گئی۔

لڑکی کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے مقامی وڈیرے کی ایما پر شادی رکوائی اور لڑکی کو اپنے ساتھ لے گئی جو اب تک لاپتہ ہے۔

دوسری جانب پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ لڑکی کو قانونی کارروائی کے بعد اہلخانہ کے حوالے کردیا گیا تھا، جس کا تحریری معاہدہ بھی موجود ہے۔

پولیس کے مطابق 18 اپریل کو عمرکوٹ کے گاؤں ہاشم پلی میں 13 سالہ امیشا خاصخیلی کی 8 سالہ لڑکے سے شادی کی اطلاع پر چھاپہ مارا گیا۔ 

پولیس کے مطابق کارروائی کی اطلاع پر نکاح خواں اور دولہا موقع سے فرار ہوگیا جبکہ دلہن کو اس کی بہن اور والدہ سمیت تحویل میں لے کر بیان ریکارڈ کیا گیا اور بعد میں تینوں خواتین کو ان کے اہل خانہ کے حوالے کردیا گیا۔

 پولیس کا دعویٰ ہے کہ لڑکی کو حوالے کرنے کے وقت گھر والوں سے تحریری معاہدہ بھی کیا گیا تھا کہ جب تک بچی 18 سال کی عمر کو نہ پہنچ جائے، اس کی شادی نہیں کی جاسکتی۔

تاہم 25 اپریل کو لڑکی کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے مقامی وڈیرے اور اس کے بھائی کی ایما پر کم عمری کی شادی کا الزام لگا کر چھاپا مارا اور امیشا کو ساتھ لے گئی جو اب تک لاپتہ ہے۔

ان خبروں کے سوشل میڈیا پر آنے کے بعد انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا، جس کے بعد عمر کوٹ تھانے کی خاتون ایس ایچ او خوش بخت کو معطل کردیا گیا تاکہ واقعے کی آزاد تحقیقات پر اثر نہ پڑے۔

دوسری جانب لڑکی کے اہلخانہ کی جانب سے سیکشن 22 (اے) کے تحت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں 2 مقامی وڈیرے اور پولیس کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ، متعلقہ پولیس اور مقامی وڈیرے کو آج عدالت میں طلب کیا تھا، تاہم کسی بھی فریق کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر سماعت 5 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

اس حوالے سے ایس پی عمرکوٹ عثمان باجوہ کا کہنا ہے کہ لاپتہ لڑکی سے متعلق آئندہ 8 گھنٹے میں بڑی پیشرفت ہوگی۔

واضح رہے کہ اندرون سندھ کم عمر لڑکے، لڑکیوں کی شادیوں کے واقعات اکثر وبیشتر سامنے آتے رہتے ہیں، جن پر پولیس کی جانب سے کارروائی بھی کی جاتی ہے۔

مزید خبریں :