07 مئی ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بدنام زمانہ ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کے مقدمات دو ماہ میں نمٹانے کا حکم دیا ہے جب کہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایگزیکٹ کے سربراہ شعیب شیخ کو دوبارہ جیل بھی جانا پڑسکتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ایگزیکٹ کے سربراہ شعیب شیخ ٹرائل میں تعاون نہیں کر رہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدم تعاون کی صورت میں شعیب شیخ کی ضمانت منسوخ کردی جائے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا ایگزیکٹ کے سربراہ شعیب شیخ کہاں ہیں، کیا ان کی ضمانت ہو چکی ہے جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تمام مقدمات میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے۔
چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ 'کیا آپ کو ملزمان سے مزید تحقیقات کرنی ہیں' جس پر انہوں نے کہا کہ ہمیں مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا ایگزیکٹ کے کون کون سے کیسز کس عدالت میں زیر التوا ہیں، عدالت نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کی تمام تفصیلات طلب کرلیں جب کہ عدالت نے حکم دیا کہ جعلی ڈگری کیس کے مقدمات دو ماہ میں نمٹائے جائیں۔
عدالت نے دس روز میں ایگزیکٹ کے چینل کے سابق ملازمین کو تنخواہیں دینے اور دس روز میں 10 کروڑ روپے سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جن افراد کے بقایہ جات ہیں ان کو ادا کرنے ہیں، 10 کروڑ روپے سپریم کورٹ میں جمع نہ کرائے تو نتائج بھگتنا ہوں گے اور ایگزیکٹ کے سربراہ شعیب شیخ کودوبارہ جیل بھی جانا پڑسکتا ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ایگزیکٹ کے چینل کے ملازمین کا کتنا دعویٰ ہے جس پر وکیل نے بتایا کہ ملازمین کا دعویٰ 30 کروڑ روپے کا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ماہ دیا تھا کہ معاملہ حل کریں لیکن اتمام حجت کے لیے ایک روز پہلے میٹنگ کی گئی۔
ایگزکٹ کے وکیل نے کہا کہ دس کروڑ روپے کی رقم جمع کروانا مشکل ہے، کوئی پراپرٹی یا کچھ اور اپنے پاس زرضمانت رکھ لیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے لیے کون سا مشکل ہے، 2 ڈگریاں ہی بیچنی ہیں۔
ایگزیکٹ کے چینل کے سی ای او نے بیان دیا کہ کرائسز آیا تو سلمان اقبال نے چینل ٹیک اوور کیا، دو ماہ کی ادائیگیاں سلمان اقبال کے ذمے ہیں۔
سپریم کورٹ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کی سماعت دس روز کے لیے ملتوی کردی۔