بدقسمتی ہے بھارتی میڈیا پر جو چلا اس پر سارا معاملہ کھڑا کیا گیا، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ غلط رپورٹنگ سے شروع ہونے والا نواز شریف کے بیان کا معاملہ اب ختم ہونا چاہیے، بدقسمتی ہے کہ بھارتی میڈیا نے اپنے مقاصد کے لیے جس معاملے کو اٹھایا اسے ہم آج لے کر چل پڑے ہیں۔ 

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کے انٹرویو میں جو کہا گیا اور جس طرح لکھا گیا وہاں سے سارا معاملہ شروع ہوا، ان باتوں کو غلط رپورٹ کیا گیا اور بھارتی میڈیا نے اپنے مقاصد کے لیے اس معاملے کو اٹھایا جسے آج یہاں پھیلایا جارہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم بھارت کی تشریح لے کر چل رہے ہیں، کیا ہم اپنے آپ کو بھارتی مقاصد کے لیے استعمال ہونے دینا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 12 مئی کو خبر شائع ہوئی اور ہفتے کو مقامی کسی اخبار میں یہ معاملہ نہیں تھا، وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ کسی ایک فرد نے بھی خبر نہیں پڑھی ہوگی، اگر پڑھی ہوتی تو کبھی غداری اور اس قسم کی باتیں نہ کرتے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اخبار منگوالیں جو باتیں اپوزیشن ارکان کر رہے ہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے، نان اسٹیٹ ایکٹرز کے حوالے سے جو ایک جملہ ہے وہ غلط رپورٹ ہوا، نواز شریف نے یہ نہیں کہا کہ وہ لوگ جنہوں نے ممبئی میں حملہ کیا انہیں پاکستان سے جان بوجھ کر بھیجا گیا، اگر یہ تاثر قائم ہوا ہے تو بھارتی میڈیا نے کیا، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کی پالیسی ہے کہ ہم اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک پر حملے کے لیے استعمال ہونے نہیں دیں گے، یہ پالیسی جب نواز شریف وزیراعظم تھے، اس وقت بھی تھی اور آج بھی اس پر قائم ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو ایشو تھا وہ ایسا نہیں کہ اس پر صرف نواز شریف نے بات کی ہو، اس سے قبل ممبئی حملوں سے متعلق پرویز مشرف، سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) پاشا، عمران خان اور رحمان ملک نے بھی باتیں کیں۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر اس معاملے کو بڑھانا ہے تو پارلیمنٹ 'نیشنل ٹرتھ اینڈ ری کنسلیشن کمیشن' بنائے مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ جس نے اس ملک نا قابل تسخیر بنایا آج یہاں غداری کی باتیں ہورہی ہیں یہ قابل قبول نہیں، کسی کو حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ دینے کا اختیار ہے اور نہ ضرورت، اور جو لوگ قومی سلامتی کے معاملے پر سیاست کر رہے ہیں وہ بھارت کے آلہ کار بن رہے ہیں۔

وزیراعظم نے ایوان میں موجود اپوزیشن رہنماؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو کریں، اس سے ملک کے مفاد کو نقصان ہی پہنچے گا فائدہ نہیں ہوگا۔

نواز شریف کا متنازع بیان

ایک انٹرویو کے دوران ممبئی حملوں سے متعلق اپنے متنازع بیان میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں نان اسٹیٹ ایکٹرز ہیں اور ممبئی حملوں کے لیے پاکستان سے غیر ریاستی عناصر گئے، کیا یہ اجازت دینی چاہیے کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز ممبئی جا کر 150 افراد کو ہلاک کردیں، بتایا جائے ہم ممبئی حملہ کیس کا ٹرائل مکمل کیوں نہیں کرسکے۔

نواز شریف کے بیان پر بھارتی میڈیا نے اسے پاکستان کے خلاف استعمال کیا جب کہ ملکی سیاسی رہنماؤں کی جانب سے نواز شریف کے بیان کی شدید مذمت کی گئی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف اور پارٹی کے ترجمان کی جانب سے نواز شریف کے بیان کی وضاحت آنے کے بعد ایک مرتبہ پھر نواز شریف نے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔

14 مئی کو نواز شریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ممبئی حملوں سے متعلق دیا گیا بیان اپنے موبائل فون سے صحافیوں کو دوبارہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ چاہے جو کچھ بھی سہنا پڑے حق بات کروں گا اور میں نے جواب مانگا تھا میرے سوال کا جواب آنا چاہیے تھا۔

مزید خبریں :