گلگت بلتستان آرڈر 2018 کا نفاذ،سٹیزن ایکٹ 1951 بھی لاگو کردیا گیا

گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ کی عمارت — فوٹو: فائل

گلگت بلتستان آرڈر 2018 کا نفاذ کر دیا گیا، گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی اب گلگت بلتستان اسمبلی کہلائے گی، گلگت بلتستان کو ایکنک اور ارسا سمیت تمام وفاقی مالیاتی اداروں میں نمائندگی مل گئی۔

گلگت بلتستان میں آئینِ پاکستان کے تحت سٹیزن ایکٹ 1951 لاگو کردیا گیا، 5 سال کے لیے ٹیکس فری زون قرار دے دیا گیا، گلگت بلتستان چیف کورٹ کا نام تبدیل کرکے گلگت بلتستان ہائیکورٹ رکھ دیا گیا۔

گلگت بلتستان کےصوبائی وزیر قانون اورنگزیب ایڈووکیٹ اورمشیر اطلاعات شمس میر نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ جی بی کے عوام کو ملک کے دیگر شہریوں کے برابر بنیادی حقوق حاصل ہوں گے۔

پریس کانفرنس کے دوران صوبائی وزیر قانون اورنگزیب ایڈووکیٹ اورمشیر اطلاعات شمس میر کی جانب سے بتایا گیا کہ گلگت بلتستان آرڈر2018 کے نفاذ کے بعد جی بی قانون ساز اسمبلی اب گلگت بلتستان اسمبلی کہلائے گی۔

جی بی اسمبلی کو صوبائی اسمبلیوں کی طرح قانون سازی سمیت تمام اختیارات حاصل ہوگئے ہیں جبکہ گلگت بلتستان کو 5 سال کے لیے ٹیکس فری زون قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں آئینِ پاکستان کے تحت سٹیزن ایکٹ 1951 لاگو کردیا گیا ہے۔ جی بی کے شہریوں کو ملک کی کسی بھی اعلیٰ عدالت سے رجوع کرنے کا حق حاصل ہوگا جبکہ جی بی کونسل کی قانون سازی کے اختیارات گلگت بلتستان اسمبلی کو منتقل ہوگئے ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے جی بی کونسل کے مکمل خاتمے کا فیصلہ واپس لےلیا ہے اور جی بی کونسل مشاورتی کونسل کی حیثیت سے برقرار رہے گی۔

وزیر اعظم پاکستان کو جی بی پر وہی اختیارات ہوں گےجو دیگر صوبوں سے متعلق حاصل ہیں۔ نئے آرڈر کے تحت جی بی چیف کورٹ کا نام تبدیل کرکے گلگت بلتستان ہائیکورٹ رکھ دیا گیا ہے۔

گلگت بلتستان ہائیکورٹ میں ججوں کی تعداد 5 سے بڑھا کر 7 کر دی گئی ہے اور جی بی سپریم اپیلیٹ کورٹ کا چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کا ریٹائرڈ جج ہوگا۔

مزید خبریں :