23 مئی ، 2018
کرکٹ کے سپر ہیرو اے بی ڈی ویلیئرز نے انٹر نیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔
ڈی ویلیئرز بیٹنگ میں”تھور“ تھے جن کا ”بیٹ“ اُس سپر ہیرو کے ہتھوڑے کی طرح بالرز پر برستا تھا اور گیند کو دور بلکہ بہت دور تک پہنچاتا تھا۔
فیلڈنگ میں اے بی کسی طرح سپر ہیرو ”اسپائیڈر مین “ سے کم نہیں تھے، ناقابل یقین کیچز لیتے ہوتے ہوئے گیند ان کے ہاتھ میں ایسے چپکتی کہ آؤٹ ہونے والا کھلاڑی بھی انہیں داد دیتا ہوا جاتا تھا۔
ون ڈے انٹر نیشنل کی تیز ترین صرف 31گیندوں پر سینچری کا ریکارڈ بھی اسی ”سپر مین “ کے پاس ہے۔
یہی نہیں تیز ترین 16گیندوں پر تیز ترین ون ڈے ففٹی کا عالمی ریکارڈ بھی ڈی ویلیئرز نے ہی بنایا۔
ایک ہی میچ میں سب سے زیادہ چھکے مارنے کا ریکارڈ ہو تو یہ عالمی ریکارڈ ڈی ویلیئرز اور روہت شرما ”شیئر“ کرتے ہیں لیکن ڈی ویلیئرز نے ان 16 چھکوں کے لیے 44گیندوں کی اننگ کھیلی جب کہ روہت شرما نے اتنے ہی چھکوں کے لیے 158گیندوں کا سہارا لیا۔
2015میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اسی ریکارڈ ساز اننگ میں ڈی ویلیئرز نے صرف 44 گیندوں پر 338کے اسٹرائیک ریٹ سے 149رن بنائے تھے۔
23 مئی 2018کو انٹر نیشنل کرکٹ سے رخصتی کا اعلان کرنے والے اے بی ڈی ویلیئرز کا پورا نام“ابراہم بنجامن ڈی ولیئرز“ ہے۔
اے بی17 فروری کو جنوبی افریقا میں پیدا ہوئے اور ٹھیک 34سال اور 95 دن کی عمر میں اس ”سپر فٹ “ کرکٹر نے ریٹائرمنٹ لی۔
ڈی ویلیئرز نے 114 ٹیسٹ میچز میں 8765 رن بنائے، سب سے زیادہ اسکور278 رنز ناٹ آؤٹ رہا۔ ٹیسٹ کیرئیر میں 22سینچریوں اور 46 نصف سینچریوں کے ساتھ ان کا فی میچ اوسط 50.66 رن بنتا ہے۔
ون ڈے کیرئیر میں ڈی ویلیئرز نے 228 میچز کھیلے، ان میچز میں اے بی نے 53.50کی اوسط سے 9577 رنز بنائے۔ ون ڈے میں اس کھلاڑی کی 25سینچریاں اور 53 نصف سینچریاں ہیں اور اسٹرائیک ریٹ 101.90 ہے۔
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اس خطرناک بلے باز نے 78 میچز میں 1672 رن 135کے اسٹرائیک ریٹ سے بنائے۔
اے بی ڈی ویلیئرز نے کیونکہ کئی میچز میں وکٹ کیپنگ بھی کی اس لیے ان کے کیچز کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ ڈی ویلیئرز نے ٹیسٹ میچز میں 222 اور ون ڈے میں 176کیچز پکڑے، ان کی ٹی ٹوئنٹی میں پکڑے جانے والے کیچز کی تعداد 65 رہی۔
دلچسپ بات ہے کہ چھکوں کی بارش اور تیز ترین سینچریوں کے لیے مشہور ڈی و یلیئرز کا ون ڈے میں مجموعی اسٹرائیک ریٹ 200 سے زیادہ میچز کھیلنے والے کھلاڑیوں میں شاہد آفریدی اور سہواگ سے کم رہا۔
صرف چھکوں کی بات ہو تو اے بی کا نمبر دنیا میں پانچواں ہے۔ اے بی نے 228 میچز میں 204 چھکے لگائے۔
یہ ریکارڈ شاہد آفریدی کے پاس ہے جنھوں نے 398میچز میں351چھکے لگائے۔ ون ڈے کیریئر میں 9 ہزار سے زائد رن بنانے والے ڈی ویلیئرز تیز ترین ہزار، دو ہزار، تین ہزار سے لیکر تیز ترین 9 ہزار کی فہرست میں بھی کبھی اول نہیں آئے۔
دنیا کے چند بہترین بلے بازوں میں سے ایک یہ بلے باز اپنی قومی ٹیم کو ایک بھی آئی سی سی ٹورنامنٹ جن میں ورلڈ کپ، چیمپئنز ٹرافی اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی شامل ہے نہیں جتواسکا۔
اس سے بھی حیران کن بات کہ ڈی ویلیئرز کی موجودگی میں کبھی بھی جنوبی افریقا ان تینوں بڑے ٹورنامنٹ کے فائنل میں بھی نہیں پہنچ سکی۔
اسی طرح آئی پی ایل میں دلی ڈیئر ڈیولز اور پھر رائل چیلنجر بینگلور کے ساتھ ہوا۔ڈی ویلیئرز کی یہ دونوں ٹیمیں کبھی بھی آئی پی ایل نہیں جیت سکیں۔
ڈی ویلیئرز اس تاریخی جنوبی افریقن اسکواڈ کا حصہ ضرور تھے جس نے تاریخ میں پہلی بار 2008 میں آسٹریلیا کی سرزمین پر کینگروز کو ٹیسٹ سیریز میں شکست دی۔
یہی نہیں ڈی ویلیئرز کی آخری ٹیسٹ سیریز بھی یاد گار رہی جس میں ٹیسٹ کرکٹ میں دوبارہ انٹری کے بعد جنوبی افریقا نے پہلی بار اپنے ہوم گراؤنڈ پر آسٹریلیا کو ٹیسٹ سیریز ہرائی۔
یہ وہی سیریز ہے جس میں بدنام زمانہ بال ٹیمپرنگ کا واقعہ ہوا اور کینگروز کے کپتان اسمتھ، وارنر اور بینکرافٹ کو سزا ملی۔
ہر بڑے کرکٹر کی طرح کچھ تلخ کچھ میٹھی یادوں، ریکارڈز، جیت اور ہار کے لمحات کے ساتھ ڈی ویلیئر نے بھی آج انٹر نیشنل کرکٹ کو تھکاوٹ کی وجہ سے خیر آباد کہہ دیا۔
یہ ریٹائرمنٹ کا وقت اس وقت آیا جب دنیا بھر میں بلیک پینتھر، ایونجرز اور ڈیڈ پول کے سپر ہیروز کے ناقابل یقین ایکشن مقبول ہو رہے ہیں۔
عین اسی وقت کرکٹ کے میدان میں آئی پی ایل کے اندر اپنے ناقابل یقین چھکوں اور کیچز سے اس عظیم کھلاڑی نے ثابت کیا کہ سپر ہیرو بننے کے لیے اسپیشل ایفیکٹس نہیں محنت اور ٹیلنٹ کا فارمولاہی کافی ہے۔
ان کیچز اور چھکوں کو دیکھ کر کروڑوں فینز ہی نہیں بلکہ کوہلی جیسے عظیم کھلاڑی بھی اپنے بے ساختہ تاثرات سے بتاتے ہیں کہ ڈی ویلیئرز جیسا کوئی نہیں۔