27 مئی ، 2018
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اختلاف کرنا سب کا حق ہوتا ہے لیکن اصولوں پر ہونا چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی کا گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جی بی آرڈر پر 7 سے 8 مہینوں سے کام کیا جارہا تھا لیکن آرڈر میں سب سے بڑی رکاوٹ ہماری اپنی حکومت تھی۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ اختیارات کی منتقلی نہیں چاہتے تھے، پاکستان میں جو دیگر صوبوں کو اختیارات حاصل ہیں وہ گلگت بلتستان کو بھی ہیں لیکن مخالفت کیوں کی جارہی ہے اور کون کر رہا ہے اس پر حیران ہوں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اختلاف رائے اپوزیشن کا حق ہے لیکن یہ اختلاف اصولوں پر ہونا چاہیے،
انہوں نے کہا کہ گورنر گلگت بلتستان سے ہی ہوگا اور گلگت بلتستان کو اپنی سول سروس بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے، پاکستان کی سول سروس میں بھی گلگت بلتستان کو کوٹہ دیا جائے گا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹری کے پاس تمام ضروری اختیارات ہوں گے، علاقے میں ترقی ہوگی اور عوام کو ان کے حقوق ملیں گے۔
پیپلزپارٹی نے گلگت بلتستان پیکیج مسترد کر دیا
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم کی جانب سے دیے گئے پیکج کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان پیکج عوام کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون سازی کا اختیار افسر شاہی کو دینا گلگت کے عوام کے حقوق سے انکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے پیکج سے گلگت بلتستان کے سیاسی استحکام پر منفی اثرات ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم کے پیکیج کو گلگت بلتستان کی اسمبلی نے بھی مسترد کر دیا ہے اور پیکیج کے خلاف گلگت بلتستان اسمبلی میں احتجاج ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے 31 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے فاٹا کے عوام کو آئینی حقوق دیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ گلگت بلتستان پیکیج کے ذریعے وہاں کے عوام کے حقوق پر وار کیا گیا۔