سمندرمیں آلودہ پانی چھوڑاگیا تو ڈیفنس،کلفٹن میں تعمیرات پر پابندی عائد کردیں گے،واٹر کمیشن


کراچی: وفاقی وزارت دفاع نے واٹر کمیشن کو کراچی کے علاقے ڈیفنس سے آلودہ پانی سمندر ميں نہ چھوڑنے کی يقين دہانی کرادی۔

دوسری جانب کميشن سربراہ نے ريمارکس دیئے کہ غفلت ہوئی يا کلفٹن اور ڈیفنس کے درميان حدود کی تعين کا بہانہ بنايا گيا تو تعميرات پر پابندی عائد کردی جائے گی۔

سندھ ہائیکورٹ میں واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں صوبے میں فراہمی ونکاسی آب کمیشن کی سماعت ہوئی۔

وفاقی وزارت دفاع کی جانب سے جوائنٹ سیکریٹری فاروق حسن، ڈی ایچ  اے حکام اور دیگر کميشن ميں پيش ہوئے۔

فاروق حسن نے کمیشن  کو يقين دلايا کہ سمندر ميں آلودہ پانی نہيں چھوڑا جائے گا۔

واٹر کمیشن نے استفسار کیا کہ ڈی ایچ اے کی کل آبادی کتنی ہے؟ اس پر ڈائریکٹر پلاننگ نے بتایا کہ ڈی ایچ اے کی آبادی 5 لاکھ سے زیادہ ہے۔

واٹر کمیشن نے کہا کہ ڈی ایچ اے کی آبادی بہت کم دکھائی گئی ہے، ڈی ایچ اے میں کاروباری اور کمرشل مراکز کتنے ہیں؟

واٹر کمیشن کے سوال پر ڈی ایچ اے حکام کمرشل اور کاروباری مراکز کی تعداد بتانے میں ناکام رہے۔

جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کےایم سی اور واٹر بورڈ کا خود برا حال ہوچکا ہے، اگر پانی گندا ہورہا ہے تو اس کا ذمے دار کون ہے؟ وزارت دفاع بھی اس کا ذمہ دار ہے۔

سمندر ميں آلودہ پانی چھوڑنے کے حوالے سے کلفٹن اور ڈیفنس کے درميان حدود کے تنازعے پر واٹر کميشن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سمندر ميں آلودہ پانی کسی صورت ميں نہيں جانا چاہيے، احکامات پر عمل نہ ہوا تو تعميرات پر پابندی عائد کردی جائے گی۔

واٹر کمیشن نےکہا کہ جب تک کنٹونمنٹ اور ڈی ایچ اے کی حدودکا تنازع ختم نہیں ہوتا، منصوبوں پر کام نہیں ہوگا، سب سے پہلے ان کےخلاف کارروائی ہونی چاہیے کہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کیوں نصب نہیں کیے۔

واٹر کمیشن نے سوال کیاکہ کوئی بتاسکتا ہے،کتناگندا پانی سمندر میں چھوڑا جارہا ہے؟ اس پر ڈی ایچ اے حکام نے بتایا کہ کراچی سے یومیہ 580 ملین گیلن گنداپانی سمندر میں چھوڑا جارہا ہے۔

جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے کہا کہ اب ہم نے تمام اداروں کےساتھ مل کر ٹھوس اقدامات شروع کردیے، 30 جون تک 158 ملین گیلن پانی ٹریٹ کرکے سمندر میں چھوڑا جائے گا، اب کسی کو غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنے دیں گے۔

 واٹر کميشن کی آئندہ سماعت 11 جون کو ہوگی۔



مزید خبریں :