پاکستان

نیب ریفرنس: شواہد سے ثابت کیا لندن فلیٹ نواز شریف کے ہیں، پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل


اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے حتمی دلائل کے دوران کہا کہ شواہد سے ثابت کردیا کہ لندن فلیٹس کے مالک نواز شریف ہیں جب کہ قطری والا دفاع بھی ان کا اپنا ہے جسے غلط ثابت کر چکے ہیں۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں جب کہ نامزد ملزم سابق وزیراعظم نواز شریف عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر بجلی کی بندش کے باعث سماعت میں وقفہ کیا گیا جس کے بعد نواز شریف عدالت سے واپس روانہ ہوگئے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے آج مسلسل چوتھے روز حتمی دلائل کے دوران کہا کہ ریکارڈ پر نہیں کہ اختر ریاض راجہ یا واجد ضیاء کی نوازشریف سے دشمنی ہو اور ان دونوں کی رشتہ ہونا مسئلہ نہیں ہے۔  

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ نواز شریف کے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہونے کے براہ راست شواہد پیش کردیے جب کہ قطری والا دفاع بھی ان کا اپنا ہے جسے ہم غلط ثابت کر چکے ہیں، یہ پراپرٹی ان کی ہے ہم نے شواہد سے ثابت کیا۔

سردار مظفر عباسی کا کہنا تھا کہ ثابت کرچکے کہ پراپرٹی 1993 سے ان کی ہے، یہ لندن فلیٹ کی ملکیت سے انکاری بھی نہیں، فرد جرم کے مطابق ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے، بار ثبوت ان پر تھا کہ وہ وضاحت کرتے مگر وہ کوئی ثبوت نہ دے سکے۔

سردار مظفر عباسی نے کہا کہ مریم نواز نے ٹرسٹ ڈیڈ اصل بتا کر جے آئی ٹی میں دی جب کہ ریڈلے کی رپورٹ میں اسے خود ساختہ اور جعلی قرار دیا گیا جب کہ ملزمان نے عدالت میں کوئی ٹرسٹ ڈیڈ نہیں دی۔ 

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ نواز شریف کے بطور وزیراعظم قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ کرپشن سے جائیداد بنانے والا جائیداد اپنے نام پر نہیں رکھتا اور ان کا یہ بیان بطور ثبوت استغاثہ کی طرف سے عدالت میں پیش کیا گیا۔

سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ہمارا کیس بھی یہی ہے کہ نواز شریف نے اپنے بچوں کے نام جائیداد بنائی، پبلک آفس ہولڈر کرپشن کے پیسے سے جائیداد بناتا ہے تو اپنے نام پر نہیں رکھتا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق کیلبری فونٹ 2007 سے پہلے کمرشل استعمال کے لیے دستیاب نہیں تھا اور ریڈلے رپورٹ کے مطابق دستاویزات میں جعلسازی پائی گئی ہے۔

سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ریڈلے کے بیان اور رپورٹ کے بعد ملزمان نے کسی ایکسپرٹ کو بطور گواہ پیش نہیں کیا۔

گزشہ روز ہونے والی سماعت کے دوران سردار مظفر عباسی کا حتمی دلائل کے دوران کہنا تھا کہ نواز شریف ہی لندن فلیٹس کے اصل مالک ہیں اور آف شور کمپنی کے ذریعے اصل ملکیت چھپائی گئی۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کے مطابق سامبا بینک کا خط مریم نواز کو لندن فلیٹس کی بینیفشل مالک ہونے سے جوڑتا ہے جب کہ موزیک فونیسکا کے خطوط مریم نواز کے بینفشل آنر ہونے کے ناقابل تردید دستاویزی شواہد ہیں۔

نیب ریفرنسز کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق ہے جب کہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔

جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر بھی نامزد ہیں۔


مزید خبریں :