26 جولائی ، 2012
اسلام آباد…پاکستان اور امریکا کے درمیان نیٹوسپلائی کے تحریری معاہدے میں کہاگیاہے کہ پاکستان سامان کی محفوظ اور تیز منتقلی کے لیے سہولیات فراہم کرے گا اور اس کی کوئی فیس یا ٹیکس نہیں ہو گا اور اگر امریکی سامان کو نقصان پہنچاتو کمرشل کیرئیرز ذمہ دار ہوں گے، جب کہ افغان فورسز کے لیے فوجی سازو سامان لے جایا جا سکے گا۔ نیٹوسپلائی بحالی کے تحریری معاہدے کے مسودے کی کاپی جیونیوز کو موصول ہوگئی ہے جس کے مطابق یہ معاہدہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کیاگیاہے۔ اس میں دو روٹ طے کیے گئے ہیں جنوبی روٹ کراچی سے چمن کے راستے افغانستان تک ہے اور شمالی روٹ کراچی سے طورخم کے راستے افغانستان تک ہو گا۔ اگر اس کے علاوہ بھی نیا اور تیز رفتار روٹ ہوا تو پاکستان امریکا کو پیشگی آگاہ کرے گا۔ معاہدے کے مطابق نیٹو افواج کے لیے کھانے پینے کی اشیاء ، ادویات اور غیر مہلک سامان سڑک اور ریلوے کے ذریعے افغانستان لے جانے کی اجازت ہو گی۔ چھوٹے بڑے ہتھیاروں سمیت کسی قسم کا خطرناک مواد نیٹو سپلائی کے ذریعے نہیں جا سکے گا۔امریکی سامان کے لیے پاکستان میں کسی وئیر ہاوٴس یا اسٹوریج کی اجازت نہیں ہوگی ، پاکستان سامان کی محفوظ اور تیز منتقلی کے لیے سہولیات فراہم کرے گا، سامان کی موثر نگرانی اور ٹرانزٹ پوائنٹس کے بارے امریکی حکومت کو آگاہ رکھا جائیگا۔ پاکستان کی وزارت دفاع معاہدے پر عمل درآمد کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لینے کے لیے سینٹرل کوآرڈی نیشن اتھارٹی کے طور پر کام کرے گی۔ پاکستان کوئی بھی ایسی سپلائی روک سکے گا جو معاہدے سے ہٹ کر ہو گی۔ معاہدے کے تحت نیٹو سپلائی پر کوئی ٹیکس یا کسٹم ڈیوٹی وصول نہیں کی جائے گی تاہم کمرشل کیریئرز کو فیس ادا کرنا ہوگی۔ کارگو کی تیز رفتار ترسیل چاہئے ہوئی تو امریکا ، پاکستان کے ساتھ فیس کا تعین کر سکتاہے۔اس معاہدے کے بعد ٹرانزٹ کے لیے کسی نئے این او سی کی ضرورت نہیں ہوگی۔ کسی بھی غلط فہمی کو تیسری پارٹی کے بجائے باہمی طور پر حل کیا جائیگا، پاکستان اور امریکا کے متعلقہ حکام معاہدے پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے ہردوماہ بعد ملاقات کریں گے۔ یہ دونوں ممالک کے دستخطوں کے بعد معاہدہ31 دسمبر 2015 تک قابل عمل ہوگا،باہمی رضا مندی سے ایک سال کی توسیع کی جا سکے گی اور اگر کوئی فریق اسے جاری نہ رکھنا چاہے تو دوسرے کو تحریری طور پر آگاہ کرے گا۔یہ پاک، امریکا معاہدہ نیٹو اور ایساف کے دیگر ممالک کے ساتھ خط و کتابت کے ذریعے موثر ہوگا۔