272 سابق ارکان پالیمان الیکشن 2018 میں کس پارٹی سے کھڑے ہیں؟

— فوٹو: فائل 

2018 کے عام انتخابات میں دلچسپ صورت حال سامنے آئی اور 43 فیصد الیکٹیبلز جو گزشتہ پارلیمنٹ میں کسی اور پارٹی سے وابستہ تھے اور اب اپنی وفاداریاں تبدیل کرچکے ہیں۔

تاہم ان میں کچھ اہم ارکان ایسے بھی ہیں جو باوجوہ حالیہ انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے یا ان کوعدالت نے نااہل قرار دیا ہے-

الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق ان ارکان پارلیمان کی کل تعداد 115 بنتی ہے جس میں سے 54 فیصد کا تعلق پاکستان مسلم لیگ نواز سے ہے۔

یعنی 2013 میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن جیتنے والے 61 ارکان پارلیمنٹ کسی نا کسی وجہ سے پارٹی چھوڑ گئے یا اب سرے سے الیکشن ہی نہیں لڑ رہے جب کہ بعض ارکان کو عدالت کی جانب سے نااہل قرار دے دیا گیا ہے-

پاکستان پیپلزپارٹی کے ایسے ارکان کی تعداد 14 جب کہ متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کے 12 ارکان پارلیمنٹ جو پاک سرزمین پارٹی سمیت دیگر جماعتوں میں شامل ہو چکے ہیں یا پھر ملک سے باہر ہونے یا کسی نامعلوم وجہ سے انتخاب میں حصہ ہی نہیں لے رہے ہیں-

اب تک پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے والے ارکان کی تعداد 6 ہے تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ سیاستدان کسی جماعت میں شامل نہیں ہوئے اور ان میں سے دو آزاد حیثت میں انتخابات لڑ رہے ہیں-

مسلم لیگ (ن) کے 61 اراکین میں سے 53 کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے جب کہ صوبوں کی بنیاد پر دیکھا جائے تو پارٹی تبدیلی سمیت دیگر وجوہات کے سبب گزشتہ 115 ارکان میں سے 55 کا تعلق پنجاب، 28 کا سندھ اور 14 ارکان اسمبلی کا تعلق خیبر پختونخواہ سے ہے۔

بلوچستان کے کل 15 سابق ارکان اسمبلی میں سے 12 ارکان اپنی وفاداریاں تبدیل کرچکے ہیں یا سرے سے انتخابات میں حصہ ہی نہیں لے رہے۔ فاٹا کے 11 سابق ارکان اسمبلی میں سے 7 اپنی وفاداریاں تبدیل کرچکے ہیں۔

جبکہ جماعت اسلامی، پاکستان مسلم لیگ (ق)، آل پاکستان مسلم لیگ، نیشنل پیپلز پارٹی اور عوامی جمہوریہ اتحاد کا ایک ایک رکن اپنی وفاداریاں تبدیل کرچکا ہے۔

31 خواتین ارکان بھی ایسی ہیں جو 2013 کی پارلیمنٹ میں قومی اسمبلی کی مخصوص نشتوں پر منتخب ہوئی تھیں مگر اب انہیں پارٹیوں کی جانب سے ٹکٹ جاری نہیں کیے گئے۔

جبکہ 10 اقلیتی ارکان میں سے 4 کو اس دفعہ ان کی پارٹیوں کی طرف سے ٹکٹ الاٹ نہیں کیے گئے۔

4 سابق رکن قومی اسمبلی ایسے ہیں جو سرے سے انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے۔رامیش کمار وہ واحد اقلیتی رکن ہیں جنہوں نے اپنی سیاستی وفادری تبدیل کرکے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔

مزید خبریں :