13 اگست ، 2018
اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا جس کا مقصد دورے کے دوران پاکستان کی عملدرآمد رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لینا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق وفد میں ایشیا پیسفک گروپ کے ارکین بھی شامل ہیں، وفد ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو فراہم کردہ 12 نکات کا تفصیلی جائزہ لے گا۔
وفد کی نگراں حکومت میں شامل انتظامیہ و وزراء سے بھی ملاقاتیں متوقع ہیں۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف کا وفد وزارت خارجہ اور داخلہ کے حکام سے ملاقاتیں کرے گا۔
وفد کی دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی روک تھام پر بات ہوگی جبکہ اس کو مختلف وزارتوں اور محکموں کی جانب سے خصوصی بریفنگ بھی دی جائے گی۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کا وفد 16 اگست تک پاکستان کے دورے پر ہو گا۔
یاد رہے کہ رواں سال فروری میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو تادیبی اقدامات کرنے کے لیے 3 ماہ (جون تک) کا وقت دیا تھا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے 25 اپریل کو ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں 27 صفحات پر مشتمل اینٹی منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیرر فنانسگ اقدامات پر رپورٹ پیش کی تھی تاہم 22 مئی کو بنکاک کے غیر رسمی اجلاس میں اس رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا گیا تھا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔
تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔
عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔