اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ صدارتی امیدوار لانے پر اتفاق


اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد 'پاکستان الائنس' کے اجلاس میں تمام جماعتوں نے صدرمملکت کے لیے مشترکہ امیدوار لانے پر اتفاق کیاہے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی صدارت میں ہونے والی کُل جماعتی کانفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، پختونخواہ میپ، نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی اور پاک سرزمین پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے شرکت کی۔

مسلم لیگ (ن) نے اجلاس میں صدارتی انتخابات کے لیے پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار اعتزاز احسن کی جگہ متفقہ امیدوار لانے پر زور دیا۔

اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مشترکہ صدارتی امیدوار لانے پر اتفاق ہوگیا ہے جس کے لیے مختلف ناموں پر غور جاری ہے تاہم پیپلزپارٹی اپنے امیدوار اعتزاز احسن کے نام پر ڈٹی ہوئی ہے اور اسے (ن) لیگ سمیت دیگر جماعتوں کی مزاحمت کا سامنا ہے۔

مشترکہ صدارتی امیدوار لانے کیلئے فضل الرحمان کی سربراہی میں پینل تشکیل

مشترکہ صدارتی امیدوار کے انتخاب کے لیے مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں ایک پینل تشکیل دیا گیا ہے جس میں ایک رکن پیپلز پارٹی، ایک مسلم لیگ (ن) اور ایک تیسری اپوزیشن جماعت سے ہوگا، پینل صدارتی امیدوار کے لیے تین افراد کا انتخاب کرے گا، تینوں امیدواروں میں سے ایک کا حتمی انتخاب اپوزیشن جماعتیں کریں گی۔

 اے پی سی میں اتفاق ہوا ہے کہ پینل کل تک تین امیدواروں کا انتخاب کرے گا۔

اجلاس میں پیپلزپارٹی نے سینیٹر پرویز رشید کے اعتزاز احسن کے نوازشریف سے جیل جاکر معافی مانگنے کے بیان پر تحفظات کا اظہار کیا جس پر مسلم لیگ (ن) نے وضاحت کی کہ پرویز رشید کا بیان ذاتی ہے، یہ بیان پارٹی پالیسی نہیں۔

اے پی سی کا فیصلہ چند گھنٹوں میں ہی تبدیل

صدارتی الیکشن پر اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں ہوئے فیصلے کچھ گھنٹے میں ہی تبدیل ہوگئے۔

پیپلزپارٹی نے مجوزہ امیدواروں کے نام مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں قائم پینل کو دینے سے انکار کردیا۔ پیپلزپارٹی اپنے نام براہ راست شہباز شریف کو دے گی،   ن لیگ نے پیپلزپارٹی کی تجویز مان لی ہے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے پینل کو امیدواروں کے نام دینے سے انکار کے بعد پینل کی اہمیت ختم ہوگئی ہے۔

مسلم لیگ ن پیپلزپارٹی کا صدارتی امیدوار لانے پر متفق، ذرائع

 مری میں ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس میں مسلم لیگ ن نے صدارتی انتخاب کے لیے گیند پیپلزپارٹی کی کورٹ میں پھنیک دی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنی طرف سے تین نام صدارتی امیدوار کے لیے ن لیگ کو دے گی، پیپلزپارٹی کے رہنما اپنے تین نام فضل الرحمان کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کے بجائے براہ راست شہباز شریف کو فون پر دیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شہبازشریف پیپلزپارٹی کے تین ناموں میں سے ایک نام منتخب کرکے کل اس کا اعلان کریں گے، دیگر اپوزیشن جماعتوں نے تینوں میں سے ایک صدارتی امیدوار کے انتخاب کا اختیار شہبازشریف کو دے دیا ہے۔

تمام جماعتوں کا بھرپور اپوزیشن کرنے پر اتفاق

اس کے علاوہ اجلاس میں تحفظات کا اظہار کیا گیا ہےکہ اپوزیشن میں پیپلزپارٹی کا رویہ لچک دار ہے جس کے بعد اتفاق کیا گیا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں بھرپور اپوزیشن کریں گی۔

اپوزیشن جماعتوں میں مزید اتفاق ہوگیا ہےکہ مسلم لیگ (ن) کی ’نوازشریف کو انصاف دو‘ کے نام سے تحریک میں اپوزیشن جماعتیں بھی حصہ لیں گی اور اس احتجاج میں اپوزیشن جماعتوں کی قیادت شریک ہوگی۔

انتخابات میں دھاندلی کے خلاف احتجاج جاری رکھنے پر اتفاق 

اجلاس میں انتخابات میں دھاندلی کے خلاف پارلیمان کے اندر اور باہر احتجاج جاری رکھنے پر اتفاق ہوا جس میں اپوزیشن جماعتوں کی قیادت خود شریک ہوگی۔

اجلاس میں کہا گیاہےکہ پہلے جو احتجاج کیا گیا اس کی منصوبہ بندی میں خامیاں تھیں لہٰذا آئندہ منظم منصوبہ بندی سے احتجاج کیا جائے گا اور احتجاج کے لیے قائم عمل درآمد کمیٹی فعالیت سے کام کرے گی۔

نوازشریف، مریم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی مذمت

اجلاس میں نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی مذمت کی گئی اور اتفاق رائے کیا گیا کہ دونوں کے مقدمات میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں جب کہ دونوں کو ضمانت پر رہائی ملنی چاہیے۔

احسن اقبال کی میڈیا بریفنگ

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے احسن اقبال نے اپوزیشن کے درمیان مشترکہ صدارتی امیدوار لانے کے اتفاق کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہاکہ اجلاس میں مشترکہ صدارتی امیدوار کے لیے قابل عمل تجاویز زیر غور آئیں جن پر پیپلزپارٹی کے وفد نے اپنی قیادت کو اعتماد میں لینے کے لیے رات تک کا وقت لیا ہے جب کہ دیگر جماعتوں ںے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو اختیار دیا ہے کہ وہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے کل باضابطہ طور پر الائنس کے صدارتی امیدوار کا اعلان کردیں۔

مشترکہ صدارتی امیدوار کے نام کا اعلان کل کیا جائے گا: احسن اقبال

انہوں نےکہا کہ مشترکہ امیدوار کے لیے ضروری کام آج مکمل کرکے کل باضابطہ اعلان کردیا جائے گا۔

اس موقع پر وزیراعظم کی تقریب حلف برداری کے دوران احتجاج میں اپوزیشن کی تقسیم سے متعلق سوال پر سوال کے جواب میں پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ قومی اسمبلی جیسی صورتحال سے بچنے کے لیے وقت لیا گیا ہے، اعتزاز احسن پی پی کے مجوزہ امیدوار ہیں اور  باقی تجاویز بھی بتائی جائیں گی۔

احسن اقبال نے مزید بتایا کہ کل جماعتی کانفرنس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ووٹنگ کے بارے میں زیر غور تجاویز کا جائزہ لیا، تمام جماعتوں نے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ کے حق کی حمایت کرتے ہوئے یہ کہا کہ جس عجلت اور جس انداز میں الیکشن کمیشن اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ کے نظام کو ضمنی انتخابات میں معارف کرارہا ہے اس پر سنگین تحفظات ہیں۔

الیکشن کمیشن کا تکنیکی سسٹم ناقابل اعتبار ہوچکا: رہنما (ن) لیگ

ان کا کہنا تھاکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین اس نظام کو ملک کے اندر اور باہر سے ہیک ہونے کے خطرات کی نشاندہی کرچکے ہیں اور انہوں نے اس نظام کی سیکیورٹی و صحت پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں لہٰذا اگر یہ ناقص نظام نافذ ہوا تو الیکشن پر مستقل طور پر سنگین سوالیہ نشانات اور تحفظات اٹھیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ حالیہ الیکشن میں دیکھ لیا کہ الیکشن کمیشن کا تکنیکی سسٹم ناقابل اعتبار ہوچکا۔

احسن اقبال نے بتایا کہ اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو دھمکیاں ملنے کا سنگین نوٹس لیا گیا، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہر شہری کے جان مال کے تحفظ کو یقینی بنائے اور اسی طرح اپوزیشن رہنماؤں کو ملنے والی  دھمکیوں کا نوٹس لے کر ان کی سیکیورٹی کا بندوبست کرے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے سلسلے کی شدید مذمت کی گئی ہے، اس ضمن میں نواز شریف اور ان کے خاندان کو ان کے قانونی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے اور جس انداز میں وہ جیل میں ہیں، انہیں ای سی ایل میں ڈالا گیا، یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ موجودہ حکومت انتقامی ایجنڈے پر عمل کررہی ہے، اجلاس میں ان ہتھکنڈوں کی بھی مذمت کی گئی۔

صدارتی انتخاب

واضح رہے کہ صدارتی انتخاب کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 4 ستمبر کو طلب کیا گیا ہے۔

صدراتی انتخابات کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عارف علوی امیدوار ہیں جب کہ پیپلزپارٹی نے اعتزاز احسن کو امیدوار نامزد کیا ہے، تاہم مسلم لیگ (ن) نے ان کی نامزدگی کو مسترد کردیا تھا۔

21 اگست کو پارٹی صدر شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے صدارتی امیدوار کے لیے اعتزاز احسن کی نامزدگی مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن کے نام پر اعتماد میں نہیں لیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ صدارتی امیدوار کی متفقہ نامزدگی پاکستان الائنس کے ذریعے کی جائے گی اور اگر پیپلز پارٹی نےاتفاق نہ کیا تو (ن) لیگ کے عبدالقادر بلوچ صدارتی امیدوار ہوں گے۔

مزید خبریں :