27 اگست ، 2018
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی نئی حکومت کے سفارتی معاملات پر دفتر خارجہ کے حکام پریشان ہیں۔
ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ دفتر خارجہ اب تک اس بات سے لاعلم ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی کال سننے کا فیصلہ کس نے کیا اور یہ کال کیوں سنی گئی۔
وزیراعظم اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کی دفتر خارجہ نے مخالفت کی تھی اور تجویز کیا تھا کہ وزیر اعظم سے امریکی صدر یا کم از کم نائب صدر کا رابطہ ہونا چاہیئے۔
ذرائع کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کی کال اُن کے ہم منصب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو لینے کی تجویز دی گئی مگر ایسا نہیں ہوا۔
ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وزیر اعظم اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان گفتگو کے بعد دہشت گردوں کے معاملے پر تنازع ترجمان دفتر خارجہ کی جوابی ٹوئٹ پر ختم ہو گیا تھا مگر وزیر خارجہ نے اس معاملے پر بات نہ کرنے کے مشورے کے باوجود پریس کانفرنس کردی، جواب در جواب سے امریکی وزیر خارجہ کا دورہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کیرالہ سیلاب زدگان کے لیے بھارت کو امداد کی پیشکش بھی دفتر خارجہ سے مشاورت کے بغیر کی۔
بھارت پہلے ہی سرکاری طور پر کئی بڑے ممالک کی امداد نہ لینے کا اعلان کر چکا تھا۔
نئے وزیر خارجہ نے بھی عہدہ سنبھالتے ہی بھارتی وزیر اعظم کے مبارکباد کے خط کی غلط تشریح کی اور وزارت خارجہ کو اُن کے پہلے ہی بیان کی وضاحت دیناپڑ گئی۔