13 ستمبر ، 2018
دبئی اور ابوظہبی میں ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے میلے میں اسپنرز ٹیموں کی امیدوں کا محور دکھائی دے رہے ہیں۔
مستقل کپتان ویرات کوہلی کی جگہ بھارتی ٹیم کی قیادت کرنے والے روہت شرما کو اسپن بولنگ کے شعبے میں چار اسپنرز کی خدمات حاصل ہیں جن میں اکسر پٹیل، کلدیپ یادیو، چاہل اور کیدھر یادیو شامل ہیں۔
اینجلو میتھیوز کی سری لنکن ٹیم میں 36 سالہ دلروان پریرا کی مدد امیلو افانسو کریں گے جبکہ فاسٹ بولر مشرقی مرتضی بنگلہ دیش کے اسکواڈ میں تجربے کار شکیب الحسن کے ساتھ نظام السلام اور مہدی حسن کے ساتھ دبئی پہنچے ہیں۔
2019ء ورلڈ کپ کے لئے کوالیفائی کرنے والی افغانستان کی ٹیم ایشیا کپ میں چار اسپنرز کے ساتھ متحدہ عرب امارات پہنچی ہے۔
افغان ٹیم کو آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں دوسرے نمبر پر موجود راشد خان، سمیع اللہ شنواری اور مجیب الرحمان کی خدمات حاصل ہیں۔
ان تمام ٹیموں کے برعکس وکٹ کیپر سرفراز احمد کی قیادت میں کھیلنے والی ٹیم پاکستان کے اسپن بولنگ شعبے کا تمام دارومدار آل راؤنڈر لیگ اسپنر شاداب خان پر دکھائی دے رہا ہے۔
22 ون ڈے میچوں میں 25.60 کی اوسط سے 33 وکٹیں حاصل کرنے والے شاداب کی مدد کے لئے پاکستانی اسکواڈ کا حصہ محمد نواز خوش قسمت ہیں کہ آل راؤنڈر عماد وسیم فٹنس ٹیسٹ نہ پاس کر سکے اور 11 ون ڈے میں 13 وکٹیں لینے والے نواز سرفراز الیون کے اسکواڈ کا حصہ بن گئے۔
تاہم کارکردگی میں عدم تسلسل کے باعث ٹیم مینجمنٹ محمد نواز پر ماضی میں تو کم ہی بھروسہ کرتی دکھائی دی ہے۔
دوسری جانب 266 ون ڈے میں شعیب ملک کی 156 وکٹیں ماضی کی بات ہے، حالیہ عرصے میں سابق کپتان کی بولنگ میں عدم دلچسپی اور کپتان کا بولنگ کے لئے ان کی جانب نہ دیکھنا خلاصہ کر رہا ہے کہ شاداب خان ہی امیدوں کا محور ہوں گے۔
شعیب ملک نے دورہ زمبابوے کے پانچ ون ڈے میں صرف 18 اوورز کرائے، آخری بار سابق کپتان نے ون ڈے کرکٹ میں مکمل دس اوورز 11 نومبر 2015ء کو ابوظہبی میں انگلینڈ کے خلاف کیے تھے۔
اس تمام صورت حال میں ایشیا کپ میں اگر اسپنرز بیٹس مینوں کے لئے امتحان ثابت ہوئے تو ٹیم پاکستان کے لئے معاملات آسان نہیں ہوں گے۔