Time 18 ستمبر ، 2018
پاکستان

منی لانڈرنگ کا الزام: امین فہیم کے سابق سیکرٹری اہلیہ سمیت لندن میں گرفتار


لندن: پیپلز پارٹی کے مرحوم رہنما مخدوم امین فہیم کے سابق سیکرٹری فرحان جونیجو منی لانڈرنگ کے الزام میں اہلیہ سمیت گرفتار کرلیے گئے۔

پاکستانی جوڑے کو لندن کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے انٹرنیشنل کرپشن یونٹ نے سرے کاؤنٹی سے گرفتار کیا اور یہ گرفتاری برطانیہ میں 8 ملین پاؤنڈ کی جائیداد کے قانونی ذرائع فراہم نہ کرنے پر عمل میں آئی۔

اس حوالے سے نیشنل کرائم ایجنسی کا کہنا ہے کہ دونوں کو پوچھ گچھ کے بعد رہا کردیا گیا تاہم مزید تحقیقات جاری ہیں اور تحقیقات میں قومی احتساب بیورو (نیب) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی معاونت حاصل رہی۔

یہ دونوں برطانیہ میں 80 لاکھ پاؤنڈ سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ 

ذرائع کے مطابق فرحان جونیجو سابق وفاقی وزیر مرحوم امین فہیم کا پرسنل سیکیرٹری تھا اور ڈیڈاپ اسکینڈل میں مرکزی ملزم ہے۔

گرفتار شخص پاکستان میں سابق سرکاری افسر تھا، وزیر مملکت برائے احتساب

وزیر مملکت برائے احتساب شہزاد اکبر نے جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ برطانوی ایجنسی کے ساتھ 7 روز سے کام جاری ہے، ورکنگ پارٹنرشپ کی بدولت ہی برطانیہ میں گرفتاری ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کیس کی بنیاد پر دو افراد کو گرفتار کیا گیا، برطانیہ میں گرفتار شخص سے 2 کروڑ روپے مالیت کی 2 گاڑیاں برآمد ہوئیں، گرفتارشخص کے اثاثے ضبط ہوئے تو کلیم کرنے کیلئے درخواست کریں گے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ لندن میں گرفتار شخص پاکستان میں سابق سرکاری افسر تھا، گرفتار سابق سرکاری ملازم نے پیسہ لندن میں لگایا، پاکستان سے پیسہ دبئی گیا، وہاں سے سوئٹزرلینڈ، امریکا اور پھر برطانیہ گیا۔

شہزاداکبر نے کہا کہ کیس 2013 کا ہے، پیسے پہلے بھیجے جاچکے تھے،تحقیقات کے مکمل ہونے تک گرفتار شخص کی شناخت ظاہرنہیں کرسکتے، برطانوی حکومت بھی سمجھتی ہے کہ پاکستان میں اب بلا تفریق احتساب ہورہا ہے۔

شہزاد اکبر نے بتایا کہ برطانیہ میں گرفتاری سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا گیا جس پر انہوں نےشاباشی دی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے معاملے پر کام ہفتوں میں نہیں، دنوں میں ہوگا، عدالت نے بھی اسحاق ڈار کو لانے کا حکم دیا ہے، اسحاق ڈار کا معاملہ اس لیے بھی ہنگامی بنیادوں پر ہوگا کہ عدالت کا بھی حکم ہے۔

وزیر مملکت برائے احتساب نے کہا کہ برطانیہ جیسا تعاون یو اے ای کی حکومت سے بھی درکار ہے، وزیراعظم دورہ سعودی عرب کے دوران بھی یہ معاملات اٹھائیں گے، متحدہ عرب امارات میں 30 ، 35 کے قریب کیسز کی نشاندہی ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید کے دورۂ اسلام آباد کے موقع پر پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قانون اور احتساب سے متعلق ایک معاہدہ کیا گیا ہے جس کا مقصد مختلف جرائم کے خاتمے کے لیے معاونت کرنا ہے۔

پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قانون اور احتساب سے متعلق ایک معاہدہ بھی کیا گیا جس کا مقصد مختلف جرائم کے خاتمے کے لیے معاونت کرنا ہے۔

اس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد اکبر نے کہا کہ معاہدے کا مقصد لوٹی ہوئی دولت واپس لانا ہے جبکہ ملزمان کے تبادلے کے معاہدے کی تجدید بھی کریں گے۔

مزید خبریں :