Time 27 ستمبر ، 2018
کھیل

ایشیا کپ 2018 میں پاکستانی کھلاڑیوں کے 'کارناموں' پر ایک نظر

قومی کرکٹ ٹیم کی ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں خراب کارکردگی مایوس کن ہے—.فوٹو بشکریہ پی سی بی

قومی کرکٹ ٹیم کی ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں خراب کارکردگی مایوس کن ہے ایسے میں کھلاڑیوں کی سلیکشن سے لےکر کارکردگی بھی سوالیہ نشان ہے۔  

سب سے پہلے ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں تجربہ کار آل راؤنڈر محمد حفیظ کو حیران کن طور پر ٹیم سے باہر کیا گیا ان کی جگہ آل راؤنڈر محمد نواز کا انتخاب کیا جنہوں نے 3 میچوں میں ایک وکٹ حاصل کی اور 33رنز بنائے جو سوالیہ نشان ہے۔

آصف علی کو ون ڈے کھلانا بھی کئی لوگوں کو حیران کر گیا، انہوں نے ٹورنامنٹ میں 5 میچ کھیلے۔

پاکستان نے ہانگ کانگ اور افغانستان کو شکست دی اور بھارت کے ہاتھوں دو بار اور بنگلہ دیش کے ہاتھوں ایک بار شکست ہوئی۔

پاکستانی بلے بازوں میں صرف آل راؤنڈر شعیب ملک ہی اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کے لیے سب سے قابل اعتماد بلے باز ثابت ہوئے ہیں، انہوں نے 4 اننگز میں 2 بار آؤٹ ہوئے بغیر211 رنز بنائے ہیں جن میں 2 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔

ایشیا کپ کے 5 میچوں میں 68 رنز کپتان سرفراز احمد کی کلاس کے عین مطابق نہیں ہیں حالانکہ ٹیم پاکستان ان سے بڑی کارکردگی کی توقع رکھتی ہے۔ 

پاکستانی ٹیم کو ایشیا کپ کے بعد آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقا کے خلاف 3 فارمیٹ میں سیریز اور ورلڈ کپ سے قبل انگلینڈ میں 5 ون ڈے میچوں کی سیریز میں شرکت کرنا ہے اور یہ اہم سیریز سرفراز احمد سمیت کئی کھلاڑیوں کے مستقبل کا فیصلہ کریں گی۔

ٹورنامنٹ میں پاکستان کی جانب سے اوپنر امام الحق نے 225 رنز بنائے، بابر اعظم نے 156، آصف علی نے 77 جب کہ فخر زمان 56 رنز بناسکے۔

فخر زمان جنہوں نے زمبابوے کے خلاف ڈبل سنچری کے مزے لوٹے تھے 2 میچوں میں کھاتہ کھولے بغیر آؤٹ ہوئے لیکن سب سے بڑھ کر یہ کہ انہیں اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہو رہا ہے کہ وہ امپائر کے غلط فیصلوں پر ریویو کا حق کیسے استعمال کریں۔

بولنگ میں حسن علی 5، جنید خان 4، عثمان شنواری 3 جب کہ شاہین شاہ اور شاداب خان نے 4 وکٹیں لیں۔

فاسٹ بولر محمد عامر چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کے بعد سے 10 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں صرف 3 وکٹیں حاصل کر پائے ہیں جب کہ آخری 5 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں وہ ایک بھی وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

چیمپئنز ٹرافی کے ہیرو حسن علی بھی اس ٹورنامنٹ میں قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں حالانکہ ہانگ کانگ کے خلاف 2 وکٹیں لینے کے بعد انہیں اگلے 3 میچوں میں صرف ایک وکٹ مل سکی ہے۔

مزید خبریں :