30 ستمبر ، 2018
پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز کے درمیان قانونی جنگ اگلے تین روز میں اپنے منطقی انجام کو پہنچ جائے گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے نقصان کے ازالے کے لئے آئی سی سی کے تنازعات حل کرنے والی کمیٹی سے رجوع کر رکھا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک محتاط انداز کے مطابق 447کروڑ روپے نقصان کی تلافی کے لئے جو کیس دائر کیا ہوا ہے اس کی سماعت پیر سے آئی سی سی ہیڈ کوارٹر دبئی میں ہو رہی ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان تنازع کے حل کے لئے آئی سی سی نے مائیکل بیلوف کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے جس کا فیصلہ بدھ کو متوقع ہے۔
آئی سی سی کی تنازعات حل کرنے والی کمیٹی جو بھی فیصلہ کرے گی اسے کوئی فریق چیلنج نہیں کرسکے گا۔
آئی سی سی کی تنازعات حل کرنے والی کمیٹی کے سامنے پاکستان کرکٹ بورڈ نے کیس رکھا ہے کہ بھارت نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور پاکستان کے ساتھ گذشتہ دس سال میں کوئی دو طرفہ سیریز نہیں کھیلی۔
پی سی بی کا موقف ہے کہ 2014میں ہونے والے معاہدے کے بعد اگر پاکستان بھارت کے ساتھ دو طرفہ سیریز نہیں کھیلا ہے تو پاکستان کو سیریز نہ ہونے سے بھاری نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
پی سی بی نے 2014 میں متنازع بگ تھری کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا تھا جس کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان چھ سیریز ہونا تھی۔ جن میں 14 ٹیسٹ 30 ون ڈے انٹر نیشنل اور 12 ٹی ٹوئنٹی شامل تھے لیکن بھارتی بورڈ نے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے موقف میں کہا ہے کہ بھارتی بورڈ حکومت کے زیر اثر ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے۔
مائیکل بیلوف اس سے قبل اسپاٹ فکسنگ کیس میں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کو سزائیں دے چکے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے کیس کے لئے ایک برطانوی فرم کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ انو راگ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ بھارتی بورڈ کو پاکستان بورڈ کو ایک دھیلا بھی نہیں دینا چاہیے۔
گزشتہ کئی سال سے دنیا کی بہت ساری ٹیموں نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا ہے اور انوراگ ٹھاکر نے بھارتی بورڈ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ میٹنگ میں شریک نہ ہوں۔
آئی سی سی اس تنازع میں غیر جانب دار ہے۔ آئی پی ایل کے چیئرمین راجیو شکلا کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کو آئی سی سی کو شامل کئے بغیر یہ مسلہ خود ہی حل کرنا ہو گا، بھارت حکومت نہیں چاہتی کہ ہم پاکستان کے ساتھ دو طرفہ کرکٹ کھیلیں۔
راجیو شکلا کا کہنا ہے کہ آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل کے میچوں میں ہم پاکستان کے ساتھ مستقل کھیل رہے ہیں۔