09 اکتوبر ، 2018
دبئی ٹیسٹ کے تیسرے دن کھانے کے وقفے کے دوران جب بعد از سلام میں نے سابق ٹیسٹ کپتان رمیز راجا سے ہاتھ ملایا تو قبل اس کے کہ میں کچھ بولتا، انہوں نے برملا مجھ سے جاننا چاہا کہ یہ خبر کہاں چھپی ہے کہ انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا چیف آپریٹنگ آفیسر بننے سے معذرت کرلی ہے۔
57 ٹیسٹ اور 198 ون ڈے میچز کھیلنے والے رمیز راجا کا کہنا تھا کہ 'ایسی کوئی بات نہیں ہوئی، نہ پی سی بی نے اس بارے میں مجھ سے کچھ پوچھا، نہ ہی میں نے انکار کیا'۔
ان کا کہنا تھا کہ دو ماہ تک تو وہ دبئی میں ہیں جس کے بعد وہ جنوبی افریقا چلے جائیں گے۔
رمیز راجا کا کہنا تھا کہ جہاں تک پی سی بی میں کام کرنے کی بات ہے تو فی الحال اس بارے میں وہ کچھ نہیں سوچ رہے، ہاں وہ پی سی بی میں کرکٹ کمیٹی کے ضرور خواہش مند ہیں۔
گزشتہ 3 سال سے ایم سی سی کرکٹ کمیٹی کے رکن رمیز راجا نے ایشیا کپ میں ٹیم کی کارکردگی کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے ساری ذمہ داری پاکستان کرکٹ میں صلاحیتوں کی کمزوری کو قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ میں مینجمنٹ اور ایڈمنسٹریشن کے شعبے میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔
رمیز راجا نے پی سی بی کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ کرکٹ کمیٹی، جس میں سابق اور موجودہ کرکٹرز شامل ہوں، کا سامنے آنا انتہائی ضروری ہے۔
5 ٹیسٹ اور 22 ون ڈے میچوں میں قومی ٹیم کی قیادت کرنے والے رمیز راجا کا کہنا تھا کہ کرکٹ کمیٹی ڈومیسٹک کرکٹ میں پچ سے لے کر پاکستان کرکٹ کے تھنک ٹینک کو بہتر بنانے کے معاملات پر بھی بہترین انداز میں کام کر سکتی ہے۔
جب ان سے کرکٹ کمیٹی کا سربراہ بننے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’نہیں میں ایک رکن کی حیثت سے کام کرنے میں دلچسپی رکھتا ہوں‘۔
سابق کپتان نے گفتگو کے دوران مزید کہا کہ 'یہ کمیٹی ہرگز تنخواہ دار نہیں ہونی چاہیے'۔