09 اکتوبر ، 2018
اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں ہر کسی کے لئے ایک قواعد و ضوابط نہیں، تو غلط نہ ہوگا۔
قومی ٹیم کے کوچ مکی آرتھر فٹنس پر سخت موقف رکھتے ہیں اور 2017ء کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے قبل چیف سلیکٹر انضمام الحق نے عمر اکمل نے فٹنس ٹیسٹ میں مثبت رپورٹ کیےساتھ عمر اکمل کو برمنگھم بھیجا، لیکن مکی آرتھر نے “ان فٹ“ کی تختی ٹیسٹ کرکٹر کے گلے میں ڈال کر اسے پاکستان بھیج دیا۔
کچھ ایسا ہی معاملہ ایشیا کپ کی سلیکشن میں عماد وسیم کے ساتھ بھی دیکھنے میں آیا۔
لیکن یہ ایک بڑا سوال ہے کہ گروئن انجری کا شکار 20 سالہ شاداب خان کس بنیاد پر ٹیم کے ساتھ دبئی میں ٹھہرے ہوئے ہیں ؟
شاداب ایشیا کپ میں 19ستمبر کو بھارت کے خلاف میچ میں محض 9 گیندیں کرنے کے بعد گراونڈ سے باہر چلے گئے تھے،جس کے بعد وہ افغانستان کے خلاف نہیں کھیلے۔ شاداب نے اگرچہ بھارت اور بنگلہ دیش کے خلاف میچوں میں حصہ لیا لیکن دو میچوں میں مجموعی طور پر 18اوورز میں ایک وکٹ حاصل کرنے کے لئے 106رنز دئیے۔
آسڑیلیا کے خلاف دبئی ٹیسٹ سے قبل بھی شاداب ایک بار گروئن انجری کا شکار دکھائی دئیے۔
دبئی ٹیسٹ کے ابتدائی دو دن آل راونڈر نے پریکٹس سیشن میں ٹیم کے فزیو کےساتھ علیحدہ رہتے ہوئے ایکسرسائز کیں ،تاہم تیسرے دن کوچ مکی آرتھر اور بولنگ کوچ اظہر محمود انھیں نیٹ پر گیند کراتے نظر آئے۔
شاداب خان کی فٹنس کا اس سے با خوبی اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ وہ کھڑے کھڑے گیند کروا رہے تھے، اطلاعات ہیں کہ کوچ مکی آرتھر انھیں ٹیم کے ساتھ رکھنے میں دل چسپی رکھتے ہیں۔