17 اکتوبر ، 2018
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سربراہ احسان مانی نے اس تاثر کو یکسر مسترد کردیا ہے کہ کرکٹ بورڈ کو وزیراعظم عمران خان چلا رہے ہیں۔
ابوظہبی ٹیسٹ کے پہلے جب احسان مانی دن میڈیا باکس میں آئے تو انہوں نے واضح کیا کہ وہ صرف 36 ماہ کے لیے پی سی بی کے چیئرمین بنے ہیں، بطور وزیراعظم عمران خان بورڈ کے پیٹرن ضرور ہیں، تاہم وہ ان کے کام میں ہرگز مداخلت نہیں کرتے۔
احسان مانی نے کہا کہ میڈیا میں بہت کچھ آتا ہے، لیکن سب سچ نہیں ہوتا۔ ایسی ہی ایک خبر آسٹریلیا کے آئندہ سال پاکستان آکر ون ڈے کھیلنے سے متعلق بھی ہے جس میں کوئی صداقت نہیں۔ اگرچہ ہم بین الاقوامی کرکٹ کی پاکستان میں واپسی کے لیے کوشش کر رہے ہیں، لیکن اس میں تھوڑا وقت لگے گا۔
انہوں نے بتایا کہ تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چوتھے سیزن کے کچھ مقابلے پاکستان میں ہوں گے۔
چئیرمین پی سی بی نے واضح کیا کہ بورڈ کے بہت سارے معاملات پر پالیسیوں کے بارے میں انھیں وضاحت درکار ہے، جو انھیں وقتاً فوقتاً ملتی رہی ہے۔
احسان مانی کا موقف تھا کہ پاکستان میں کرکٹ کے معاملات کے لیے ایک کمیٹی ہونی چاہیے، جو سلیکشن کمیٹی اور ٹیم سے متعلق اہم باتوں پر رائے دے گی۔
اس سوال کے جواب میں کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے کوچ منصور رانا کس طرح قومی ٹیم کے اسسٹنٹ مینجر بن گئے اور سلیکٹر توصیف احمد کیوں 'اے' ٹیم کے مینجر بن کر دبئی میں موجود ہیں؟ چئیرمین پی سی بی نے جواب دیا کہ مستقبل میں کرکٹ کمیٹی ایسے معاملات کو دیکھے گی۔
قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد اور کوچ مکی آرتھر کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ وہ ڈریسنگ روم کی باتوں میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے، تاہم اس بارے میں انہوں نے کوچ مکی آرتھر سے بات کی ہے اور اب سارے معاملات درست انداز میں چل رہے ہیں۔