09 نومبر ، 2018
کراچی: ملک بھر میں آج مفکر پاکستان اور شاعر مشرق ڈاکٹر محمد علامہ اقبال کا 141 واں یوم پیدائش عقیدت و احترام سے منایا گیا۔
ہر سال 9 نومبر کو پورے پاکستان میں شاعر مشرق علامہ اقبال کے یوم پیدائش کو یوم اقبال کے طور پر منایا جاتا ہے۔
مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پر وقار تقریب منعقد ہوئی جس کے دوران پاک بحریہ کے چاق و چوبند دستے نے سلامی دی اور گارڈز کے فرائض سنبھالے، اسٹیشن کمانڈر کموڈور نعمت اللہ نے مزار پر فاتحہ خوانی کی اور پھول چڑھائے۔
سینیٹ اجلاس میں بھی شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
علامہ اقبال کی شہرت جہاں مسلمانوں کے موجودہ دور میں مصلحانہ کردار کی تھی وہیں قیامِ پاکستان میں ایک ممتاز شخصیت کی تھی، انہوں نے اپنے خطبۂ الٰہ آباد میں مسلمانوں کی الگ مملکت کا پورا نقشہ پیش کیا۔
علامہ اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کو غلامی کی زنجیروں سے نجات دلانے کے لیے جداگانہ قومیت کا احساس اُجاگر کیا اور اپنی شاعری سے مسلمانوں کو بیدار کیا، ان کے افکار اور سوچ نے اُمید کا وہ چراغ روشن کیا جس نے نہ صرف منزل بلکہ راستے کی بھی نشاندہی کی۔
علامہ اقبال کا شہرہ آفاق کلام دُنیا کے ہر حصے میں پڑھا اور سمجھا جاتا ہے، انہوں نے ہمیشہ مسلمانوں کو آپس میں اتحاد اور اتفاق کی تلقین کی اور دعوت عمل دی۔
مفکر پاکستان نے شاہین کے تصور اور خودی کے فلسفہ پیش کیا، فرقہ واریت، نظریاتی انتہا پسندی اور نئے اجتماعی گروہوں کی تشکیل جیسے معاملات پر اقبال کی سوچ آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔
یوم اقبال کے موقع پر ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں تقاریری مقابلے منعقد کیے گئے جس میں اقبال کے کلام اور ان کی شخصیت پر بحث کی گئی۔
پرامید اقبال کے قوم کے نام 10 اشعار
اقبال کی تصانیف
اردو اور فارسی کے عظیم شاعر علامہ اقبال نے 'سارے جہاں سے اچھا' اور 'لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری' جیسے شہرہ آفاق ترانے لکھے جب کہ شکوہ اور جواب شکوہ جیسی نظموں نے خوب داد سمیٹی۔
علامہ اقبال کی اردو اور فارسی زبانوں میں تصانیف کے مجموعات میں بال جبریل، بانگ درا، اسرار خودی، ضرب کلیم، جاوید نامہ، رموز بے خودی، پیام مشرق، زبور عجم، پس چہ باید کرد اے اقوامِ شرق اور ارمغان حجاز شامل ہیں۔
یاد رہے کہ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے، انہوں نے 21 اپریل 1938 کو لاہور میں وفات پائی۔