19 فروری ، 2025
پاکستان تحریک انصاف سے نکالے گئے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے پارٹی سیکرٹری اطلاعات سلمان اکرم راجا کے بعد اپنی توپوں کا رخ سابق سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کی جان موڑ لیا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مجھے نکال پر پارٹی میں واپس لانے کا مطلب ہے کہ میرے خلاف پہلے دو نوٹیفکیشن غلط تھے، کیا آج تک مجھے پارٹی سے نکالے جانے کی وجوہات سامنےآ سکیں؟ نا ہی اب جو نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے اس میں کوئی وجہ بتائی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے سابق سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا یہ رؤف حسن جیسے لیڈر ہوں گے جو لوگوں کو بتاتے ہوں گے، رؤف حسن ماضی میں بھی میرے خلاف بیانات دیتے رہے ہیں اور گزشتہ روز بھی انہوں نے میرے خلاف بیان دیا ہے۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا رؤف حسن کو سیکرٹری اطلاعات کے منصب سے اس لیے ہٹایا گیا کیونکہ وہ سیاسی کمیٹی کے ممبر تھے، اجلاس کی ساری پروسیڈنگ ریکارڈ کرتے تھے اور پھر اسے میڈیا پرسنز اور یوٹیوبرز کو بیچا کرتھے تھے، ان پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کو ساری مخبری کیا کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا رؤف حسن کو اصل میں لانچ کیا گیا تھا، انہیں جب خواجہ سراؤں نے مارا تھا تو میرے دل میں ان کے لیے ہمدردی پیدا ہو گئی تھی لیکن ان کی پارٹی میں حیثیت ایک تنخواہ دار ملازم کی تھی، 8 لاکھ روپے تنخواہ لیتے تھے آخری سال تک اور گزشتہ ڈیڑھ سال میں یہ (رؤف حسن) 5 کروڑ روپے تو ڈکار گئے ہیں۔
شیر افضل مروت کا کہنا ہے جب مجھے پارٹی سے نکالا گیا تو میں نے ان لوگوں کے خلاف بولنا شروع کیا جن لوگوں نے مجھے پارٹی سے نکلوایا ہے، رؤف حسن اور ان جیسے لوگ مجھے پارٹی سے نکالنے والے گروپ کے گماشتے رہے ہیں۔
پارٹی ڈسپلن سے متعلق بات کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا پہلے تو میں پارٹی ڈسپلن کی وجہ سے خاموش تھا لیکن اب تو ڈسپلن نام کی کوئی چڑیا باقی نہیں رہی، انہوں نے پارٹی ڈسپلن کے نام پر میرا دھڑن تختہ کیا، بار بار نکالا، بار بار بے توقیری کی اور بار بار بے عزت کیا، ڈسپلن تب تک ہے جب تک کوئی میرے خلاف بیانات نہیں دے گا، جس نے بیان دیا تو میں اس کا تسلی بخش جواب دیتا رہوں گا۔