Time 13 نومبر ، 2018
کھیل

کرکٹ کی ترقی کیلئے پی سی بی کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، منیجنگ پارٹنر ٹی ٹین لیگ

پاکستان میں کرکٹ اسٹیڈیمز کے روفنگ سسٹم کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانا وقت کی اہم ضرورت ہے، منیجنگ پارٹنر ٹی ٹین لیگ۔ فوٹو: فائل

شارجہ میں ہونے والی ٹی ٹین لیگ کے منیجنگ پارٹنر نواب سعد اللہ خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کی بحالی اور ترقی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے شانہ بشانہ کام کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہماری نئی نسل کو جدید ترین سہولیات سے آراستہ اسٹیڈیمز دستیاب ہوں۔

جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے سعد اللہ خان نے کہا کہ پاکستان میں کرکٹ اسٹیڈیمز کے روفنگ سسٹم کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل اسٹیڈیم کے علاوہ پاکستان کے دیگر اسٹیڈیم کو بھی بین الاقوامی معیار کے مطابق بنائیں اور ان سے سالانہ ریونیو پاکستان کرکٹ بورڈ کو ملے، اس سلسلے میں ہماری کمپنی پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔

نواب سعد اللہ خان نے کہا کہ لاہور میں پی سی بی حکام سے ایک ملاقات میں کئی امور زیر بحث آئے، ان میں اسٹیڈیمز کی جدید طرز پر تعمیر اور انہیں دور حاضر کی تمام سہولیات سے آراستہ کرنے کے طریقہ کار پر بات چیت کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اُن کی کمپنی دنیا کے کئی ممالک میں فٹبال اور کرکٹ اسٹیڈیمز میں روفنگ (چھتوں) کی تعمیر کر چکی ہے جن کی تعمیر میں بین الاقوامی معیار کو ملحوظ خاطر رکھا گیا اور اب اسٹیڈمز مکمل ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک تجویز دی ہےکہ ہم نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی چھتوں پر ایسا سسٹم بھی لگا کر دیں گے جس سے روزانہ دو اعشاریہ ایک میگا واٹ بجلی بھی بنائی جا سکے گی جو ناصرف اسٹیڈیم کی ضروریات پوری کرے گی بلکہ ہمارے ملک میں بجلی کی کمی کو ختم کرنے میں معاون ہو گی، پاکستان کرکٹ بورڈ اس بجلی کو نیشنل گرڈ میں شامل کر کے اس سے پیسہ بھی کما سکتا ہے۔

سعد اللہ خان نے کہا کہ ہم نے جو پروپوزل پاکستان کرکٹ بورڈ کو بنا کر دیا ہے، اس میں بینک یا دیگر مالیاتی اداروں سے سرمایہ کاری کروائی جا سکتی ہے اور یہ پروجیکٹ صرف سات سال میں تمام اخراجات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کے بعد یہ مکمل خودکفیل پروجیکٹ ہو گا جو پاکستان کرکٹ بورڈ کو سالانہ ریونیو بھی دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ٹین کو شفاف بنانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں اور لیگ کو بدنام کرنے والوں کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

مزید خبریں :