جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: عدالتی حکم پر بھی انور مجید کی اسلام آباد منتقلی مشکل

سپریم کورٹ نے انور مجید کی اسلام آباد منتقلی کا حکم دیا تھا: فائل فوٹو

کراچی: اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کی اسلام آباد منتقلی مشکل ہوگئی۔

سپریم کورٹ نے 17 نومبر کو لاہور رجسٹری میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے کیس کی سماعت کے دوران انور مجید کی اسلام آباد منتقلی کا حکم دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق اومنی گروپ کے گرفتار سربراہ انور مجید کی اسلام آباد منتقلی کا عمل مشکل میں پڑ گیا ہے اور قومی ادارہ امراض قلب کے پروفیسر نے انور مجیدکی طبی حالت نازک قرار دی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ معالج کے مطابق انور مجید کو بستر سے ہٹانا یا ہوائی سفر کرانا ممکن نہیں، ان کی سرجری کراچی میں دو اسپتالوں کے علاوہ کہیں بھی نہیں ہوسکتی۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا پسِ منظر

واضح رہےکہ ایف آئی اے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کررہی ہے اور اس سلسلے میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جب کہ تحقیقات میں تیزی کے بعد سے اب تک کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آچکے ہیں جن میں فالودے والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹس سے بھی کروڑوں روپے نکلے ہیں۔

ملک میں بڑے بزنس گروپ ٹیکس بچانے کے لیے ایسے اکاؤنٹس کھولتے ہیں، جنہیں 'ٹریڈ اکاؤنٹس' کہاجاتا ہے اور جس کے نام پر یہ اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے، اسے رقم بھی دی جاتی ہے۔

اس طرح کے اکاؤنٹس صرف پاکستان میں ہی کھولے جاتے ہیں اور دنیا کے دیگر حصوں میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں۔

منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کے سربراہ اور آصف زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی مجید کو سپریم کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جب کہ زرداری کے ایک اور قریبی ساتھی نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ہیں۔

اسی کیس میں تشکیل دی گئی جے آئی ٹی میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پیش ہوچکے ہیں۔

مزید خبریں :