17 دسمبر ، 2018
اسلام آباد: اپوزیشن نے معمول کی قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی لینے سے انکار کرتے ہوئے حکومت سے داخلہ اور خارجہ سمیت اہم امور والی قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی مانگ لی۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پارٹی تناسب کے حوالے سے قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی کا معاملہ طے پایا تھا جس کے تحت حکومت کو 20 اور اپوزیشن کو 19 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی ملے گی۔
ذرائع کا کہناہےکہ اپوزیشن نے طے کیا ہےکہ شماریات، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور موسمی تغیرات جیسی معمولی قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی قبول نہیں کریں گے جب کہ اپوزیشن کی جانب سے اہم امور والی قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی کا مطالبہ کیا گیا ہے جن میں خزانہ، اقتصادی امور، داخلہ، خارجہ اور دیگر اہم وزارتیں شامل ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ سابق اپوزیشن لیڈر اور پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے بھی کسی قائمہ کمیٹی کی سربراہی لینے سے انکار کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق (ن) لیگ نے طے کیا ہےکہ سابق دور میں جو اس کے وزراء یا قائمہ کمیٹیوں کے سربراہ رہ چکے ہیں انہیں اب قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی نہیں دی جائے گی بلکہ نئے لوگوں کو موقع دیا جائے گا۔
واضح رہےکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے حوالے سے بھی گزشتہ 3 ماہ سے حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار تھا اور حکومت نے بطور چیئرمین شہباز شریف کی نامزدگی کو مسترد کردیا تھا جب کہ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے بھی کہا تھا کہ شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سے کسی صورت نہیں بنائیں گے تاہم گزشتہ روز حکومت نے اپوزیشن کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے پر رضا مندی ظاہر کردی۔