دبنگ اور راؤڈی سمبا

رنویر سنگھ کی کاسٹنگ اتنی پرفیکٹ ہے کہ آپ سمبا کے رول میں کسی اور کو سوچ ہی نہیں سکتے— فوٹو:فائل 

جب فلم میں کچھ بھی نیا نہیں ہو، ایسی فلمیں آپ بہت بار، بار بار دیکھ چکے ہوں لیکن پھر بھی فلم کی ریلیز کی ٹائمنگ، کاسٹ، گانے، مکالمے اور اداکاری اتنی زوردار ہوں کہ آپ فلم دیکھتے ہوئے پھر تالیاں، سیٹیاں بجائے اور پھر کہتے ہوئے اٹھے کہ ہاں پیسہ وصول ہوگیا اور اس فلم کو ہم ”سمبا “ کہتے ہیں۔

امیتابھ کی ’زنجیر‘ یا اس کے بعد ونود کھنہ کی ’امر اکبر انتھونی‘ اور بعد میں جیکی اور انیل کپور کی ”رام لکھن“ یعنی تینوں سپر ہٹ لیکن پرانی پولیس والوں کی فلم چھوڑ بھی دیں تو اس کے بعد ’خاکی‘،’آن اور گرو پرائیڈ اینڈ آنر‘ میں پوری پولیس فورس کو ہیرو بنایا گیا لیکن یہ فلمیں باکس آفس پر نہیں چلیں۔

— فوٹو: سوشل میڈیا 

لیکن بعد میں سلمان خان کی ’دبنگ‘ اور اجے دیوگن کی ’سنگھم‘ باکس آفس پر طوفان مچادیا۔ سلمان خان اور اجے دیوگن کے چشمے، اکڑ، مذاق، کلف لگی شرٹ، وردی، جیپ، ایکشن، مکالمے یہاں تک کہ بہت سارے چھوٹے غنڈے اور بڑا ولن بھی اس رنویر کی سمبا میں نظر آیا ہے۔

فلم کی کہانی وہی دبنگ پولیس والا جتنا چالاک اتنا ہوشیار، کرپشن میں بھی آگے لیکن جب زندگی پلٹ جائے تو ایمانداری میں ببر شیر۔ اس پولیس والے کی ٹیم میں اسے چڑھانے والے بھی ہیں اور اس سے نفرت کرنے والے بھی۔

ہمیشہ کی طرح اُجلے کپڑے پہننے والے کالے کرتوتوں والے سیاستدان اور اپنے بھائیوں یا بہنوں سے بے حد محبت کرنے والا اور ان کی موت کے بعد غصے میں پاگل ہوجانے ایک طاقتور ولن۔

’سمبا‘ میں دو آئندہ آنے والی فلموں کی جھلک بھی دکھائی گئی ایک ’گول مال 5‘ اور دوسری خود ’سمبا 2‘ کی جس کی وجہ سے اینڈ میں بالی وڈ کے کھلاڑی کو بھی دکھایا گیا ہے۔

فلم میں رنویر سنگھ کا انداز— فوٹو: اسکرین گریب 

سو کروڑ کی سب سے زیادہ فلمیں دینے والے روہت شیٹھی کیلئے سمبا بنانا بائیں ہاتھ کا کھیل تھا، انھوں نے اپنے سارے پتے ٹریلر میں ہی ”شو“ کردیے تھے یہاں تک کہ اجے دیوگن کی انٹری تک نہیں چھپائی۔

رنویر سنگھ کی کاسٹنگ اتنی پرفیکٹ ہے کہ آپ سمبا کے رول میں کسی اور کو سوچ ہی نہیں سکتے۔ انھوں نے پہلی بار پولیس والے کا کردار نبھایا، چشمہ لگایا، مونچھیں رکھی اور غنڈوں کی پٹائی لگائی لیکن وہ بھی اتنا ہی اس یونیفارم میں جچے جتنا اس سے پہلے سلمان، اجے، اکشے، عامر خان اور رانی مکھر جی لگ چکے ہیں۔

سنگھم کا یہ شاگرد حرکتوں میں دبنگ کے چلبل پانڈے اور راؤڈی راٹھور کے زیادہ قریب ہے لیکن اسے جب غصہ آتا ہے تو یہ سنگھم بن جاتا ہے۔ ان تمام وردی والی فلموں کی یہ بھی کوالٹی ہوگی کہ اس کے ہیرو یادگار ہوجاتے ہیں لیکن ہیروئنز کا نام یاداشتوں سے مِٹ جاتا ہے۔

اجے دیوگن اور رنویر سنگھ — فوٹو: اسکرین گریب 

سمبا میں بھی سارہ علی خان خوبصورت تو بہت لگیں، گانا بھی سپر ہٹ گایا لیکن وہ نہیں ہوتی یا کوئی اور ہوتا فلم پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن سارہ نے اس سال کیدار ناتھ اور سمبا سے یہ بھی باور کرادیا کہ بالی وڈ میں ”خان“ کے نام کا سکہ چلتا رہے گا۔

سمبا کے ساتھیوں میں اسوتوش رانا اور سدھارت جادیو نے ہمیشہ کی طرح جَم کر اداکاری کی۔ فلم اگر روہت شیٹھی کی ہو اور اس کے ایکشن اور مکالموں پر سیٹیاں اور تالیں نہیں بجیں یہ تو ہوہی نہیں سکتا اور ان کا مزا بھی بڑی اسکرین پر ہی ہے۔

روہت نے پرانی وردی والی فلموں میں” سی سی ٹی وی“ کا نیا تڑکہ لگایا اور فلم میں بھارت میں بڑھتے ہوئے ” زیادتی “ کے واقعات کوسنجیدگی سے دکھایا۔

— فوٹو: اسکرین گریب 

روہت شیٹھی نے جہاں ”اناد“ سمبا کے والد، ماں، بہن کا ذکر کیا وہاں انھیں ماں شاید ولن کی ماں دکھانی چاہیے تھی جن کو سمبا ماں کہہ بھی چکا ہوتا ہے اور وہ اینڈ میں سب کی ماں بن بھی چکی ہوتی ہیں۔ فلم کے ولن کو سمبا اور سنگھم سے مل کر قابو کروانا بھی فلم کا ایک کمزورفلمی پہلو ہے۔

فلم میں سب سے ’مزاحیہ‘ سین وہ ہے جب سمبا سارہ کے گھر رات گزارتا ہے، ڈرامے کا ہائی پوائنٹ تب ہے جب سمبا ولن کو بولتا ہے کہ ”بھائی “ تو اب تیرے بھی نہیں۔

فلم کی اسٹار کاسٹ ہدایت کار روہت شیٹھی کے ہمراہ — فوٹو: سوشل میڈیا 

فلم سمبا اپنے دیس میں کروڑوں کی ڈبل سنچری اسکور کرسکتی ہے، دبنگ، سنگھم اور راؤڈی راٹھور کے فینز کو سمبا بھی ضرور پسند آئے گی البتہ مردانی اور تلاش کے پولیس والوں کے مداحوں کو فلم زیادہ پسند نہیں آئے گی۔


نوٹ:

1۔۔ ہر فلم بنانے والا، اُس فلم میں کام کرنے والا اور اُس فلم کیلئے کام کرنے والا، فلم پر باتیں بنانے والے یا لکھنے والے سے بہت بہتر ہے ۔

2۔۔ ہر فلم سینما میں جا کر دیکھیں کیونکہ فلم سینما کی بڑی اسکرین اور آپ کیلئے بنتی ہے، فلم کا ساؤنڈ، فریمنگ، میوزک سمیت ہر پرفارمنس کا مزا سینما پر ہی آتا ہے، آ پ کے ٹی وی ، ایل ای ڈی، موبائل یا لیپ ٹاپ پر فلم کا مزا آدھا بھی نہیں رہتا۔

3۔۔ فلم یا ٹریلر کا ریویو اور ایوارڈز کی نامزدگیوں پر تبصرہ صرف ایک فرد واحد کا تجزیہ یا رائے ہوتی ہے جو کسی بھی زاویے سے غلط یا صحیح اور آپ یا اکثریت کی رائے سے مختلف بھی ہوسکتی ہے۔

4۔۔ غلطیاں ہم سے، آپ سے، فلم بنانے والے سمیت سب سے ہوسکتی ہیں اور ہوتی ہیں لہٰذا آپ بھی کوئی غلطی دیکھیں تو نشاندہی ضرور کریں۔

5۔۔ فلم کے ہونے والے باکس آفس نمبرز یا بزنس کے بارے میں اندازہ لگایا جاتا ہے جو کچھ مارجن کے ساتھ کبھی صحیح تو کبھی غلط ہوسکتا ہے۔

6۔۔ فلم کی کامیابی کا کوئی فارمولا نہیں، بڑی سے بڑی فلم ناکام اور چھوٹی سے چھوٹی فلم کامیاب ہوسکتی ہے۔ ایک جیسی کہانیوں پر کئی فلمیں ہِٹ اور منفرد کہانیوں پر بننے والی فلم فلاپ بھی ہوسکتی ہیں۔کوئی بھی فلم کسی کیلئے کلاسک کسی دوسرے کیلئے بیکار ہوسکتی ہے۔

7۔۔ فلم فلم ہوتی ہے، جمپ ہے تو کٹ بھی ہوگا ورنہ ڈھائی گھنٹے میں ڈھائی ہزار سال، ڈھائی سو سال، ڈھائی سال، ڈھائی مہینے، ڈھائی ہفتے، ڈھائی دن تو دور کی بات دوگ ھنٹے اور اکتیس منٹ بھی سما نہیں سکتے۔

مزید خبریں :