17 جنوری ، 2019
ایک ایسے وقت میں جب ٹیم پاکستان کو دورہ جنوبی افریقا میں ٹیسٹ سیریز کے تینوں میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور قومی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق اپنے بھتیجے امام الحق کو مسلسل بناء پرفارمنس ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم میں منتخب کیے جا رہے ہیں، ٹیسٹ اوپنر خرم منظور نے انکشاف کیا ہے کہ قومی ٹیم میں کھلاڑیوں کا انتخاب سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
دائیں ہاتھ سے کھیلنے والے 32 سالہ اوپنر خرم منظور نے قائداعظم ٹرافی 2018 میں کراچی وائٹس کے لیے 8 میچوں میں 68.15 کی اوسط سے 886 رنز 3 سینچریوں کی مدد سے بنائے، تاہم مسلسل نظر انداز کیے جانے پر اب وہ پھٹ پڑے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام 'اسکور' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے سلیکشن پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ 'وہ انگلینڈ لیگ کرکٹ کھیلنے اس لیے نہیں جاتے کہ پاکستان میں پورا فرسٹ کلاس سیزن کھیلیں اور قومی ٹیم میں واپسی کریں، لیکن انھیں مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'اور ہم کس طرح ٹیم میں واپس آسکتے ہیں؟ ہمارے پاس کوئی تگڑی سفارش نہیں، ہمارا اسلام آباد میں کسی سیاسی شخصیت سے رابطہ نہیں تو کیا ہم یوں ہی منہ دیکھتے رہیں گے؟'
خرم منظور کا مزید کہنا تھا کہ 'اب تو پاکستان کرکٹ کے حلقوں میں یہ بات عام ہے کہ اگر آپ کے پاس مضبوط سفارش اور سیاسی اثر و رسوخ ہے تو پاکستان ٹیم میں آنے سے آپ کو کوئی روک نہیں سکتا'۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'ہیڈکوچ مکی آرتھر کو تو شاید میں پسند ہی نہیں'۔
واضح رہے کہ 2016 میں خرم منظور کو ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار پرفارمنس پر ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی 20کے لیے منتخب کیا گیا تھا، تاہم ڈھاکہ میں ایشیا کپ کے بعد انہیں ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال کراچی کنگز کے لیے اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف شارجہ میں 41 گیندوں پر 51 رنز کی اننگز کھیلنے کی سزا انھیں ٹورنامنٹ کے باقی میچوں میں ڈراپ کرکے دی گئی۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کے حامل کرکٹرز کو کم از کم سینٹرل کنٹریکٹ تو دینا چاہیے۔