کراچی کے 7 تھانوں کے انتظامی معاملات مختلف اضلاع کے سپرد

عوام کی پریشانی دور کرنے کے لیے اب یہ تھانے ضلع ملیر کا حصہ بنا دیے گئے ہیں، ایس ایس پی ملیر — فوٹو:فائل 

کراچی: شہر کے 7 تھانوں کے انتظامی معاملات مختلف اضلاع کے سپرد کردیئے گئے۔

کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے 7 تھانوں کے انتظامی معاملات میں رد و بدل کیا ہے اور اس سلسلے میں جاری کیے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ عوام کی سہولت کے پیش نظر ضلع ملیر کے 4 تھانوں اور ضلع کورنگی 3 تھانوں کے انتظامی اضلاع تبدیل کیے جا رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ضلع ملیر کے تین تھانوں کو ضلع کورنگی میں شامل کیا گیا ہے جبکہ ضلع کورنگی سے تین تھانوں کو ضلع ملیر کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

تبدیلی کی وجوہات بتاتے ہوئے ایس ایس پی ایسٹ غلام اصفر مہیسر نے کہا کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے دور میں ضلع شرقی سے مبینہ ٹاؤن تھانے کو ضلع ملیر میں شامل کردیا گیا تھا لیکن محل وقوع اور انتظامی حد بندی کے لحاظ سے اسے ضلع شرقی میں ہونا چاہیے تھا لہٰذا اس کو دوبارہ ضلع شرقی کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔

اسی طرح سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی خواہش پر قائدآباد، شرافی گوٹھ اور ابراہیم حیدری کو بھی ضلع ملیر میں شامل کر دیا گیا تھا تاہم ضلع کورنگی بنائے جانے کے بعد ان تینوں تھانوں کو ضلع کورنگی میں شامل کیاگیا ہے۔

دوسری جانب ضلع کورنگی میں شامل کیے گئے پولیس اسٹیشن کھوکھراپار، سعودآباد اور ماڈل کالونی کو ضلع ملیر میں شامل کردیا گیا ہے۔

ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے کا کہنا ہے کہ ان تھانوں کے ضلع کورنگی میں ہونے سے ان علاقوں کے مکین مشکلات کا شکار تھے جنہیں اپنے کاموں کیلئے ایس ایس پی آفس کورنگی جانا پڑتا تھا۔ 

کمشنر کراچی کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پولیس پوسٹ بھٹائی آباد کو سچل تھانے سے منتقل کرکے ملیرکینٹ تھانے کی حدود بنادیا گیا ہے۔

جب کہ شاہراہ فیصل اور ریلوے لائن کے درمیان ناتھا خان پل سے فلک ناز اپارٹمنٹ اور ملیر ہالٹ تک کے علاقے کو شاہ فیصل کالونی تھانے کی حدود سے ہٹاکر ائیرپورٹ تھانے کا حصہ بنایا گیا ہے۔

مزید خبریں :