کھیل
Time 26 جنوری ، 2019

پی ایس ایل 2019ء کن نئی منزلوں کا پتہ دے رہی ہے؟

پی ایس ایل 2019 کے 8 میچز پاکستان میں کھیلے جائیں گے۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چوتھے سیزن کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے۔ موسم سرما کی ابتدا میں لاہور شہر کی دھند کی طرح اس لیگ پربھی خدشات کے بادل منڈلا رہے تھے لیکن پھرجلد ہی نشریاتی حقوق کی فروخت کے ساتھ سب کچھ معمول پرآگیا۔ اب شاہ جہاں کے قلعہ سے قذافی اسٹیڈیم تک ہر جگہ مطلع صاف دکھائی دیتا ہے۔

پہلے تین برسوں میں حیرت انگیز کامیابیاں سمیٹنے والی پی ایس ایل کو چوتھے دور میں داخل ہونے کےلئے کئی مختلف چیلنچز درپیش تھے۔ 2019ء ورلڈ کپ کا سال ہے اور ہرطرف بین الاقوامی مقابلوں کی بھرمار ہے۔ دنیا کی دیگر تمام ٹیموں کی باہمی مصروفیت کے باعث پی ایس ایل ڈرافٹنگ میں غیرملکی کرکٹرز کی دستیابی اور کھوج سب سے مشکل کام تھا۔

لیگ کے بانی نجم سیٹھی کے منظر سے ہٹنے کے بعد نئے نشریاتی اور اشتہاری معاہدوں کے علاوہ ٹورنامنٹ کا پہلی بار پانچ مختلف مقامات پر انعقاد وغیرہ یہ سب مراحل طے ہونا باقی تھے۔

پاکستان سپر لیگ 2019ء کا ایک اور دلسچپ پہلو بولی میں ملتان سلطانز کا آئی پی ایل ٹیم راجھستان رائلز کی برابری کرنا ہے۔

پی ایس ایل اور'ٹوئنٹی ٹوئنٹی' نجم سیٹھی کی ہمیشہ سے پہلی ترجیح رہی۔ پی سی بی کے موجودہ چیئرمین احسان مانی اپنے پیش رو کے برعکس ٹیسٹ کرکٹ کے پاسبانوں میں شمار کیے جاتے ہیں لیکن وہ کبھی افتاد طبع کے اسیر نہیں ہوئے۔ پی ایس ایل کی تجارتی اہمیت کو سجھتے ہوئے ہی مانی نے اس منصوبے کومزید وسعت دینے کی جا ٹھانی۔

'نئے پاکستان' میں پی ایس ایل کتنی مختلف ہوگی۔

تو پھر سب سے خوش کن پہلو پہلی بار آٹھ میچوں کا اپنے وطن میں انعقاد ہے۔ دس مارچ 2019ء کے روز پاکستان سپر لیگ ایک نیا سنگ میل عبور کرے گی۔ آئی پی ایل کی طرز پر کراچی اور لاہور میں ایک ہی دن میں میچ کھیلے جائیں گے۔ تزئین وآرائش کے بعد نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں سہہ پہر کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرزاور کراچی کنگز کا مقابلہ ہوگا۔ اسی شام اپنے ہوم گراونڈ قذافی اسٹیڈیم پر لاہور قلندرز کی ٹیم ملتان سلطانز کے روبرو ہوگی۔

ایک دن میں دو میچز کے انعقاد سے براڈ کاسٹنگ کے دو الگ الگ 'کرو' ایک ہزار کلومیٹر دور پاکستان کے دو بڑے شہروں میں کام کررہے ہوں گے۔ ماضی میں اتنے بڑے پیمانےپر یہ کام یہاں کبھی نہیں ہوا۔ اس سے جہاں پی سی بی کی انتظامی کارگزاری بڑھے گی وہیں پاکستانی حفاظتی انتظامات کی استعداد اور اس پر عالمی ایتھلیٹس کے اعتماد میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔

پی ایس ایل سیکریٹریٹ کے غیر ملکی کرکٹر سے پیشہ ورانہ برتاؤ اور بروقت ادائیگیوں کے نتیجے میں ہی پاکستانی لیگ کی سمندر پاراچھی ساکھ قائم ہوئی ہے۔

بعض فرنچائز مالکان کو اس بات پراعتراض تھا کہ ایک دن میں دو مقامات پر 'ڈبل ہیڈر' کے انعقاد سے نشریاتی اخراجات دوگنا ہو جائیں گے لیکن جب یہ بات سمجھ آئی کہ لاہور اور کراچی میں الگ الگ مقابلے ہونے سے ٹکٹوں کی آمدن بھی تو دوگنا ہوگی جو نشریاتی اخراجات سے کہیں زیادہ ہوگی تو سب کی تسلی ہوگئی۔

پی ایس ایل میں ایک اور نیا رجحان دیکھنے میں آیا ہے کہ تمام ٹیموں نے اس بار ایسے غیرملکی کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جنہیں پاکستان آکر کھیلنے پراعتراض نہ تھا۔ آسٹریلیا کے سبکدوش کپتان اسٹیو سمتھ نے ناک بھوں ضرورچڑھائی تھی لیکن پہلے گیند سے چھیڑ چھاڑ اور پھراب کہنی کی چوٹ نے انہیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔ سنا ہے کہ ویسٹ انڈین ڈوائن براوو، انگلینڈ کے ای این بیل اور نیوزی لینڈ کے لیوک رونکی سمیت سب نے پاکستانی ویزے کیلئے اپنے پاسپورٹ پیش کردیے ہیں۔

2019ء ایڈیشن کی سب سے اچھی خبر لاہور قلندرز کے ہاں سے سننے کو ملی کہ ٹونٹی ٹونٹی کے فتنہ دہر کھلاڑی  اے بی ڈویلیئرز بھی پاکستان آکر کھیلنے پر رضامند ہیں۔ لاہور کے موسم بہار کی نوچندی شام جب ویوین رچرڈز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور ابراہم ڈویلیرز لاہور قلندرز کے خیموں میں موجود ہوں گے تو وہ پی ایس ایل کے قابل دید لمحات میں سے ایک ہوگا۔

اے بی ڈویلیرز کو لاہور آکر کھیلنے پہ قائل کرنے میں لاہورقلندرز فرنچائز کے ہر دلعزیز مالک فواد رانا اور پی ایس ایل 'پلئیرزایکوزیشن ایند مینجمنٹ' کے نوجوان سربراہ عمران احمد خان نے اپنا کردار خوش اسلوبی سے ادا کیا۔ پی ایس ایل سیکریٹریٹ کے غیر ملکی کرکٹر سے پیشہ ورانہ برتاؤ اور بروقت ادائیگیوں کے نتیجے میں ہی پاکستانی لیگ کی سمندر پاراچھی ساکھ قائم ہوئی ہے۔

لیگ کے نشریاتی حقوق تین گنا سے زائد قیمت (مبینہ طور پر) 36 ملین ڈالرز کےعوض بک چکے ہیں۔ صرف ریڈیو کمنٹری کے حقوق 4 لاکھ امریکی ڈالرز میں ہاتھوں ہاتھ بکے۔

پاکستان سپر لیگ 2019ء کا ایک اور دلسچپ پہلو بولی میں ملتان سلطانز کا آئی پی ایل ٹیم راجھستان رائلز کی برابری کرنا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ ملتان سلطانز کے نئے مالک علی ترین اینڈ کمپنی نے فرنچائز کو 6ملین امریکی ڈالرز سے زائد رقم کےعوض خریدا ہے اور یہ بولی آئی پی ایل کے پہلے سیزن کی چمپئن ٹیم راجستھان رائلز کی قیمت خرید کے برابرہے۔ اس سے پی ایس ایل کے پرامید مستقبل اور آنے والے برسوں میں برینڈ کی بڑھتی قدر کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ آج علامتی طور پر ہی سہی لیکن پی ایس ایل کا بڑی اسپورٹس لیگز سے کوئی بھی موازنہ معمولی بات نہیں۔ یاد رہنا چاہیے کہ آئی پی ایل امریکا کی باسکٹ بال لیگ (این بی اے) کے بعد اجرتوں کے ضمن میں دنیا کی دوسری بڑی اسپورٹس لیگ بن چکی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل کے اگلے تین برس کے ٹائٹل اسپانسرشپ حقوق حبیب بینک لمیٹڈ کو ماضی سے تین گنا زائد قمیت پر چودہ اعشاریہ تین ملین ڈالرز میں پہلے ہی فروخت کر دیے تھے۔ لیگ کے نشریاتی حقوق تین گنا سے زائد قیمت (مبینہ طور پر) 36 ملین ڈالرز کےعوض بک چکے ہیں۔ صرف ریڈیو کمنٹری کے حقوق 4 لاکھ امریکی ڈالرز میں ہاتھوں ہاتھ بکے۔ آج تک آئی سی سی ورلڈ کپ جیسے عالمی ایونٹس میں بھی ریڈیو کمنڑی کی اتنی بڑی بولی پاکستان میں نہیں لگ سکی۔ گیٹ منی اور ٹائٹل اسپنانسرشپ کی آمدن پی سی بی اور فرنچائزز میں مساوی تقسیم ہوتی ہے اور باقی آمدن میں بورڈ فرنچائزز کو 75 فیصد دینے کا پابند ہے۔

 ڈی ویلئرز کی بیٹنگ اور محمد حفیظ کی کپتانی میں لاہور قلندرز اس بارآسانی سے ہتھیار نہیں ڈالے گی۔

پی ایس ایل میں روپے کی اسی ریل پیل کے بعد اب یہ بات طے ہے کہ آئندہ سیزن کے اختتام پر کم از کم دو فرنچائزز اسلام آباد یونائیٹڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز منافع میں آجائیں گی اوردیگرمیں دو کا خسارہ ختم ہوسکتا ہے۔ یہ پاکستانی کھیل کی 71 سالہ تاریخ میں میں بہت بڑی پیش رفت ہوگی۔

امسال میدان پر بھی کافی کچھ مختلف ہوگا۔ دو بار کے چمپئن کپتان مصباح الحق مارگلہ سے راہیں جدا ہونے کے بعد جرنیلی سڑک کے زیرو پوائنٹ جا پہنچے ہیں۔ دفاعی چمپئن اسلام آباد نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ایک مضبوط سکواڈ تیار کیا ہے جس میں رضوان حسین اور موسی خان پر تول رہے ہیں۔ لیکن یونائیٹڈ کی کپتانی لیوک رونکی یا شاداب خان کے ساتھ سب دیکھنے والوں کےلئے بھی دلچسپ تجربہ ہوگی۔

لاہور قلندرز کی ٹیم ناصرف مضبوط اور متوازن لگ رہی ہے بلکہ اسے پہلی بار ہوم گراونڈ اور ہوم کراوڈ کے سامنے نئے کپتان کے ساتھ اترنے کا موقع ہے۔ ڈی ویلئرز کی بیٹنگ اور محمد حفیظ کی کپتانی میں یہ ٹیم اس بارآسانی سے ہتھیارنہیں ڈالے گی۔

اسٹیو سمتھ اورجو ڈینلی کا دستبردار ہونا ملتان سلطانز کےلئے کسی دھچکے سے کم نہیں لیکن شاہد آفریدی اورشعیب ملک جو پہلی بار پاکستان سپرلیگ میں ایک ٹیم میں کھیلیں گے دونوں کی موجودگی میں یہ ایک خطرناک ٹیم لگتی ہے۔ اگلے ہفتے لیگ کا متبادل ڈرافٹ ہوگا جس میں 21 ویں کھلاڑی کے ساتھ اسٹیو اور ڈینلی کی جگہ نئے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جائے گا۔

دراصل پی ایس ایل 2019ء نئے کھلاڑیوں کا ہی نہیں کچھ نئی منزلوں کا بھی پتہ دے رہی ہے۔

مزید خبریں :