پی ایس ایل 4 عمر اکمل کیلئے قومی ٹیم میں واپسی کا سنہری موقع

عمر اکمل کبھی ڈسپلن اور کبھی دیگر مسائل کے سبب ٹیم سے ڈراپ ہوتے رہے ہیں—۔فائل فوٹو

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ مکی آرتھر نے دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ انہوں نے کپتان سرفراز احمد اور چیف سلیکٹر انضمام الحق کے ساتھ مشاورت کے بعد ورلڈ کپ 2019 کے ممکنہ کھلاڑیوں کی فہرست مرتب کرلی ہے، تاہم پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فور کی شاندار کارکردگی پر اس فہرست میں وہ تبدیلی ضرور کرسکتے ہیں، یعنی پی ایس ایل میں غیر معمولی کارکردگی کے ساتھ کھلاڑیوں کے لیے ورلڈ کپ 2019 کا ٹکٹ حاصل کرنے کا سنہری موقع موجود ہے۔

اس تناظر میں اگر دیکھا جائے تو دائیں ہاتھ کے جارح مزاج بیٹس مین عمر اکمل اس دوڑ میں ضرور شامل ہو سکتے ہیں۔

28 سالہ عمر اکمل نے پاکستان کے لیے آخری بین الااقومی ون ڈے 26 جنوری 2017 کو ایڈیلیڈ میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلا تھا، تاہم جون 2017 میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے قبل فٹنس ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد ٹیم مینجمنٹ نے انھیں وطن واپس بھیج دیا تھا، جس کے بعد کوچ مکی آرتھر سے تنازع نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی اور عمر اکمل جو پاکستان کے لیے 16 ٹیسٹ، 116 ون ڈے اور 82 ٹی ٹوئنٹی کھیل چکے ہیں، 2 سال سے قومی ٹیم سے دور ہیں۔

تاہم قائداعظم ٹرافی 2018 میں حبیب بینک کے لیے 10 میچوں میں 40.89 کی اوسط سے 2 سینچریوں کے ساتھ 736 رنز اور قائداعظم ون ڈے کپ میں 41.00 کی اوسط سے  تین نصف سینچریوں کی مدد سے 410 رنز اسکور کرکے عمر اکمل نے نہ صرف اپنے عزائم کا اظہار کیا، بلکہ یہ بھی بتا دیا کہ ابھی ان کی کرکٹ ختم نہیں ہوئی۔

پاکستان سپر لیگ کے ابتدائی دو سیزن لاہور قلندرز کے لیے کھیلنے والے عمر اکمل اس مرتبہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اسکواڈ کا حصہ ہیں، جس کی قیادت قومی ٹیم کے وکٹ کیپر اور کپتان سرفراز احمد انجام دے رہے ہیں۔

اس تناظر میں اگر یہ کہا جائے کہ جارح مزاج بیٹس مین اپنی کارکردگی سے کپتان اور ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل ہونے کی توجہ حاصل کرسکتے ہیں تو اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہوگی۔

یونیورسٹی گراؤنڈ اوول ڈونیڈن پر نیوزی لینڈ کے خلاف اولین ٹیسٹ میں 129 اور 75 رنز کی قابل ذکر اننگز کھیلنے والے عمر اکمل کبھی ڈسپلن اور کبھی دیگر مسائل کے سبب ٹیم سے ڈراپ ہوتے رہے ہیں، البتہ پاکستان سپر لیگ کا چوتھا سیزن ان کے لیے اس اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے کہ پہلے دو سیزن کے برعکس اس بار وہ 'پلاٹینم کیٹگری' کا حصہ نہیں  اور وجہ بنی ہے تیسرے سیزن میں ان کی غیر معیاری پرفارمنس، جہاں 5 میچوں میں 57 رنز بنانے کے بعد وہ نا صرف لاہور قلندرز کے لیے ٹورنامنٹ کے پانچ میچوں میں باہر بیٹھے بلکہ اس سیزن میں وہ ایک نئی ٹیم کے لیے پی ایس ایل کھیلتے دکھائی دیں گے۔

پہلے سیزن میں 87.75کی اوسط سے 335 رنز بنا کر ٹورنامنٹ کے بہترین بیٹس مین کا ایوارڈ جیتنے والے عمر اکمل اگر اس بار جم کر کھیلے اور ان کا بیٹ ایک بار پھر رنز اگلنے لگا تو بین الااقومی کرکٹ میں ان کی واپسی یقینی دکھائی دے رہی ہے، تاہم اگر معاملات اس کے برعکس رہے تو بین الااقوامی کرکٹ میں ان کی واپسی کا انتظار بڑھ بھی سکتا ہے۔

مزید خبریں :