آوازوں سے دماغی الجھن سپر اسمارٹ ہونے کی ایک نشانی؟

رگڑ کی آواز کے پیچھے کوئی ذہنی پیچیدگی نہیں ہے بلکہ واقعی ایک سائنسی توجیہ ہے۔فوٹوکریڈٹ : فیکٹ ہیکر ڈاٹ کام

اگر آپ کو بھاری سانس اور آواز کے ساتھ پانی پینے سے الجھن ہوتی ہے تو یہ آپ کے 'سپر اسمارٹ' ہونے کی نشانی ہے۔

بھاری اور گہری سانسوں کی آوازیں یا چیونگم زور زور سے چبانے کی آواز کے پیچھے کوئی ذہنی پیچیدگی نہیں ہے۔

اسی طرح اگر آپ کو کسی کے انگلیاں چٹخانے یا اسی طرح کی کچھ آوازیں پریشان کر دیتی ہے تو آپ "مسوفونیا" کا شکار ہوسکتے ہیں۔یقیناً آپ نے اس کے بارے میں کبھی نہیں سنا ہوگا۔ 

ان آوازوں میں کھانا کھانے، چبانے، اونچی آواز میں سانس لینے  یہاں تک کہ پین کو بار  بات کلک کرنے سے پیدا ہونے والی بدمزگی بھی شامل ہے۔

طبی محققین نے پہلی دفعہ لفظ مسوفونیا 2001 میں استعمال کیا تھا، لیکن بطور اصطلاح طبی کمیونٹی اس حالت کی طبی حیثیت واضع نہیں کر پائی۔

کرنٹ بائیولوجی جرنل میں چھپنے والی حالیہ تحقیق کی بدولت ہم بآسانی کہہ سکتے ہیں کہ روزمرہ کی کسی بھی قسم کی رگڑ کی آواز لوگوں کو بدمزگی کا شکار کر سکتی ہے۔

برطانیہ میں نیو کیسل یونی ورسٹی نےمسوفونیا میں مبتلا افراد اور اس میں مبتلا نہ ہونے والوں کے  دماغ  کے ایم آر آئی اسکین کروائے  گئے، اس دوران ان لوگوں کو مختلف قسم کی آوازیں سنائی گئیں۔

ان آوازوں میں  بارش، پانی ابلنے جیسی عام آوازیں اور نا خوشگوار آوازیں جیسے بچوں کا رونا، کسی شخص کا چلانا یا پھر کسی چیز کے رگڑنے کے آوازیں بھی شامل تھیں۔

اسکین کے بعد محققین نے  یہ نتیجہ نکالا کہ مسوفونیا اس وقت لاحق ہوتا ہے جب انسانی دماغ کسی چیز کی رگڑ کی آواز سنائی دیتی ہے۔ جس سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ مسوفونیا میں مبتلا لوگوں کے دماغ کے سامنے والے حصے زیادہ نشوونما کے حامل تھے۔اسی وجہ سے رگڑنے کی کسی قسم کی آواز انھیں الجھن میں مبتلا کرتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ایسی آوازیں سن کر پسینے میں بھیگ جاتے ہیں اور ان کی دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے۔

نیو کیسل یونی ورسٹی میں کوگنیٹو نیورولوجی کے پروفیسر ٹم گرفتھس کے مطابق مسوفونیا کے شکار لوگ پر اعتماد رہیں۔

دیگر یونی ورسٹیوں کے پروفیسرز نے بھی اس تحقیق کی تصدیق کی ہے۔

نیو کیسل یونی ورسٹی کی ڈاکٹر سکھبندر کمار کے مطابق مسو فونیا میں مبتلا لوگوں کے لیے یہ اچھی خبر ہے کہ پہلی دفعہ ان کے دماغ کی ساخت اور اس کی کارکردگی کا مشاہدہ کیا گیا۔اس سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ واقعی ایک سائنسی مسئلہ ہے۔

مزید خبریں :