03 مارچ ، 2019
پاکستان سپر لیگ 4 میں تین فاسٹ بولرز اور ایک اسپنر کی کارکردگی نے سب کو متاثر کیا ہے۔
پنڈی کے محمد موسیٰ اور حارث رؤف اور حیدرآباد کے محمد حسنین کو فاسٹ بولنگ میں مستقبل کا اسٹار قرار دیا جارہا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور عالمی شہرت یافتہ آل راونڈر شعیب ملک کا کہنا ہے کہ انہیں فوری کھلانے کے بجائے ان کی خامیوں پر مزید کام کیا جائے۔
شعیب ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ میں کئی باصلاحیت کرکٹرز دکھائی دیئے ہیں تاہم ان کرکٹرز کی صلاحیتوں کو پالش کرنے کی ضرورت ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے شعیب ملک نے کہا کہ اسلام آباد کے فاسٹ بولر محمد موسیٰ، کوئٹہ کے محمد حسنین اور لاہور کے حارث رؤف باصلاحیت کھلاڑی ہیں، تینوں کھلاڑیوں کی بات ہو رہی ہے اور انہیں بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ ٹورنامنٹ میں اگر کوئی نوجوان 40 اوور کراتا ہے تو اسے پاکستانی ٹیم میں چانس نہیں دے دینا چاہیے بلکہ ان کی صلاحیت کو نکھارنے کی ضرورت ہے، ان لڑکوں کو گروم کر کے 10 سے 12 سال کام لیا جا سکتا ہے۔
شعیب ملک نے کہا کہ یہ سارے نوجوان 140کی اسپیڈ سے اور مستقل مزاجی سے بولنگ کر رہے ہیں، ان کھلاڑیوں پر محنت کر کے انہیں لمبی ریس کے لیے تیار کرنا ہوگا، ہمیں اچھے کھلاڑی ملے ہیں ان پر نظر رکھنے اور تجربہ دینے کی ضرورت ہے۔
کراچی کنگز کے لیفٹ آرم اسپنر عمر خان سے ملتان سلطانز کے خلاف میچ میں صرف دو اوورز کرائے گئے جن میں انہوں نے صرف نو رنز دے کر شان مسعود کو آؤٹ کیا تھا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور سابق فاسٹ بولر وسیم اکرم کراچی کنگز کے اس نوجوان بولر کی صلاحیتوں کے معترف ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ عمر خان نے اسی طرح محنت جاری رکھی تو ان کا مستقبل روشن ہے۔
عمرخان کہتے ہیں ’سوچا تو صرف یہی تھا کہ اے بی ڈی ویلیئرز کو بولنگ کرنی ہے لیکن انہیں آؤٹ بھی کرنے پر میں بہت خوش ہوں۔
سینئر کھلاڑیوں نے مجھ سے کہا تھا کہ ڈی ویلیئرز جب پیچھے ہٹیں تو انہیں شارٹ کھیلنے کے لیے زیادہ جگہ مت دینا اور میں نے وہی کیا تھا۔
عمر خان کا تعلق فاٹا کے علاقے سے ہے اور ان کے والد کی ٹائر پنکچر کی دکان تھی لیکن اپنے بیٹے کا شوق پورا کرنے کے لیے انہوں نے ان کی قدم قدم پر رہنمائی اور حوصلہ افزائی کی۔
عمر خان سابق لیفٹ آرم اسپنر ندیم خان کی دریافت ہیں جو اس نوجوان بولر کی صلاحیتوں سے بے حد متاثر ہوئے اور انہیں یونائیٹڈ بینک کی ٹیم میں لے آئے جہاں سے وہ سوئی سدرن گیس کی ٹیم میں شامل ہوئے۔
عمرخان کا فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز بہت متاثر کن تھا جس میں انہوں نے پشاور کی دوسری اننگز میں صرف 37 رنز دے کر چھ وکٹیں حاصل کی تھیں۔
دبئی کے فائیو اسٹار ہوٹل میں ہفتے کی شام ماضی کے عظیم فاسٹ بولر وقار یونس دو نوجوان فاسٹ بولروں محمد حسنین اور محمد موسیٰ سے بات چیت کرتے ہوئے انہیں بتا رہے تھے کہ انہیں کس طرح بڑا بولر بننا ہے۔ دونوں نوجوان اپنے ہیرو کی باتیں بڑے انہماک سے سن رہے تھے۔
حیدر آباد سندھ سے تعلق رکھنے والے محمد حسنین نے پاکستان سپر لیگ میں 151 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹورنامنٹ کی سب سے تیز گیند کوئٹہ کی جانب سے ملتان سلطانز کے خلاف پھینکی۔
حسنین اس سے قبل ٹورنامنٹ میں 149کلو میٹر کی رفتار سے بھی بولنگ کرچکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ تیز گیند کرانے کا آئیڈیا تھا لیکن یہ لائن عبور کرلوں گا اس بارے میں سوچا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ فاسٹ بولنگ میں میرے ہیرو وقار یونس، شعیب اختر اور محمد سمیع ہیں۔ کوئٹہ نے مجھے تلاش کیا اور موقع دیا، خوشی ہو رہی ہے کہ جن لوگوں کو تیز بولنگ کرتے ہوئے دیکھا ان کو قریب سے بھی دیکھا۔
حسنین نے کہا کہ بڑے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل کر محظوظ ہو رہا ہوں لیکن کسی قسم کے دباؤ کے بغیر کھیل رہا ہوں۔
حسنین نے کہا کہ سر ویو رچرڈز مجھے سمجھاتے رہتے ہیں کہ لانگ ٹرم کوئی گول نہیں ہے، بس میچ ٹو میچ جانا چاہتا ہوں۔
اپنی خوراک کے حوالے سے فاسٹ بولر محمد حسنین نے کہا کہ نارمل خوراک کھاتا ہوں۔