فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں خلاف ضابطہ ازخود سی ایس ایس قواعد بدلنے کا انکشاف

متاثرہ امیدواروں کے رجوع پر فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں غلط بیانی کی، دستاویز — فوٹو:فائل 

اسلام آباد: فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی ) کی جانب سے خلاف ضابطہ ازخود سی ایس ایس قواعد بدلنے کا انکشاف ہوا ہے۔

جیو نیوز کو حاصل دستاویز کے مطابق ایف پی ایس سی نے 2013 میں سی ایس ایس امتحان پاس کرنے کے رولز میں تبدیلی کی ہے جو کہ وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر کی گئی۔

دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی طرف سے دستاویزات میں جعلسازی کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

دستاویز میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے رولز میں تبدیلی کیلئے وفاقی کابینہ کی منظوری کی ہدایت کی تھی لیکن کمیشن نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے لیٹر سے ہدایت پر مبنی جملہ ہی نکال دیا۔

دستاویز کے مطابق رولز بدلنے سے سی ایس ایس پاس کرنے والوں کی شرح 16 فیصد سے 2 فیصد تک سکڑ گئی جس کے باعث کم طلبہ کی کامیابی پر کمیشن نے ملبہ تعلیمی معیار پر ڈال دیا۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ رولز میں تبدیلی سے چھوٹے صوبوں کی درجنوں نشستیں خالی رہ گئیں اور سی ایس ایس کے آخری امتحان میں سندھ کی 115 نشستوں کیلئے صرف 28 امیدوار پاس ہوئے جب بلوچستان کی 52 نشستوں کیلئے صرف 2 امیدوار اور خیبر پختونخوا کی 58 نشستوں پر صرف 34 امیدوار کامیاب ہوئے۔

دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ گلگت بلتستان فاٹا کی 32 نشستوں پر 11 امیدوار کامیاب ہوئے اور پنجاب کی 193 نشستوں کیلئے 225 امیدوار کامیاب ٹھہرے۔

دستاویز کے مطابق متاثرہ امیدواروں کے رجوع پر فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں غلط بیانی کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ کو رولز میں تبدیلی کیلئے سیکریٹری اسٹیبشلمنٹ کی منظوری کا بتایا۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ایف پی ایس سی کے رولز میں تبدیلی کے مجاز ہی نہیں اور پبلک کمیشن نے نگران حکومت سے بھی غلط بیانی کرتے ہوئے پرانی تاریخوں میں رولز کی تبدیلی کا آرڈیننس جاری کرایا۔

دستاویزات کے مطابق آرڈیننس میں 2016 اور 2017 کیلئے منظوری لی گئی جبکہ رولز 2013 میں بدلے گئے۔

مزید خبریں :