01 اپریل ، 2019
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے تسلیم کیا ہے کہ ورلڈ کپ سے قبل 7 کھلاڑیوں کو آرام دینا لازمی تھا لیکن اس کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم نے آسٹریلیا جیسی بڑی ٹیم کی قوت کو اہمیت نہیں دی۔
دبئی میں سیریز ہارنے کے بعد پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ 12 ستمبر سے کھلاڑی مسلسل کھیل رہے ہیں اگر انہیں آرام نہیں دیتے تو وہ گر سکتے تھے۔ جولائی زمبابوے کی سیریز میں نئے کھلاڑیوں کو آزمانے کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔
انگلینڈ کے دورے اور ورلڈ کپ سے قبل ان کھلاڑیوں کو آرام دینا ناگزیر تھا۔ اگر ہم 7 کھلاڑیوں کو یہاں کھلاتے تو وہ تھک سکتے تھے، ہمارے پاس دو آپشن تھے کہ یا تو یہاں آرام کراتے یا انہیں پی ایس ایل کھیلنے سے روکتے۔
مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ہم انگلینڈ میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ سے قبل اپنے کھلاڑیوں کو آرام کروانا چاہتے تھے۔
کوچ کا کہنا تھا کہ یہاں ہمارے بارے میں بڑے کھلاڑیوں کو آرام دینے کی بحث ہو گی تاہم ہمیں ایسا کرنا تھا اور ورلڈ کپ سے قبل اپنے دیگر کھلاڑیوں کو بھی موقع دینا تھا جو ڈومیسٹک اور لسٹ اے کرکٹ میں بہترین فارمنس دیتے آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں پاکستانی ٹیم کو میچ فنش کرنے والے بیٹسمینوں کی کمی شدت سے محسوس ہوئی ہے، ہم انگلینڈ کی ون ڈے سیریز اور ورلڈ کپ میں اس خامی پر خاص طور پر کام کریں گے اور تین کھلاڑیوں کو یہ ٹاسک دیں گے کہ وہ یہ رول ادا کریں اور میچ فنش کرنے کی عادت ڈالیں۔
سیریز میں مڈل آرڈر بلے باز حارث سہیل نے دو سنچریوں کی مدد سے 291 وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے دو سنچریوں کی مدد سے 231 اور عابد علی نے ڈیبیو پر سنچری بنائی۔ سیریز میں پانچ سنچریوں کے باوجود پاکستان کو سیریز میں پانچ صفر سے شکست ہوئی۔
مکی آرتھر نے کہا کہ سیریز میں عماد وسیم نے اپنے آپ کو اچھا اسپنر ثابت کیا، یاسر شاہ نے بھی پانچوں میچوں میں اچھی بولنگ کی۔
انہوں نے کہا کہ 18 سالہ شاہین شاہ آفریدی کی طرح 18 سالہ محمد حسنین میں بھی ٹیلنٹ ہے جسے پالش کرنے کی ضرورت ہے، حسنین کو اپنی فیلڈنگ اور فٹنس پر کام کرنا ہو گا۔
مکی آرتھر نے کہا کہ آسٹریلیا کی ٹیم متوازن اور مضبوط ٹیم ہے، اسٹیو اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر کے آنے سے یہ ٹیم مضبوط ہو جائے گی اور اسے ورلڈ کپ کی فیورٹ ٹیموں میں شامل کیا جا سکتا ہے۔