06 اپریل ، 2019
لاہور: ہائیکورٹ نے نیب کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے نیب ٹیم نے 24 گھنٹے میں دوسری مرتبہ ماڈل ٹاؤن لاہور میں واقع شہبازشریف کی رہائش گاہ 96 ایچ پر چھاپہ مارا اور حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کے لیے کئی گھنٹے باہر انتظار کیا۔
اس موقع پر نیب کی ٹیم کے ہمراہ پولیس، اینٹی رائٹ فورس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔
حمزہ شہباز کے وکلا نے نیب ٹیم کی کارروائی پر لاہور ہائیکورٹ میں متفرق درخواست دائر کی۔
ہفتے کے روز مقدمات کی سماعت نہ ہونے کے باعث حمزہ شہباز کے وکلا نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے ملاقات کی اور معاملے سے آگاہ کیا۔
حمزہ شہباز کے وکلا نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بتایا کہ نیب کی ٹیم ان کے مؤکل کو گھر میں گھس کر گرفتار کرنا چاہتی ہے، اس معاملے سے علاقے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے لہٰذا نیب کو گرفتاری سے روکا جائے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کے وکلا کی درخواست پر اپنے چیمبر میں درخواست کی سماعت کی اور عبوری حکم جاری کیا۔
عدالت نے نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا اور پیر 8 اپریل تک انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالتی حکم ملنے کے نیب کی ٹیم ماڈل ٹاؤن سے روانہ ہوگئی۔
نیب کا شہبازشریف کی رہائش گاہ کا محاصرہ
اس سے قبل نیب نے پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے 24 گھنٹے میں شہبازشریف کی رہائش گاہ کا دوسری بار چھاپا مارا اور گھر کا محاصرہ کرلیا، نیب کی ٹیم پولیس، رینجرز اور اینٹی رائٹ فورس کے ہمراہ 5 گھنٹے تک رہائش گاہ کے باہر موجود رہی۔
پولیس کی جانب سے حمزہ شہباز کی گرفتاری کےلیے سیڑھی بھی منگوائی گئی۔
پولیس اور لیگی کارکنان میں جھڑپ
پولیس نے شہبازشریف کی رہائش گاہ 96 ایچ آنے والے راستوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کردیا۔
حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے نیب کے چھاپے کی خبر ملتے ہی مسلم لیگ (ن) کے کارکنان ماڈل ٹاؤن پہنچ گئے اور پولیس کی جانب سے رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش کی جس پر پولیس اور لیگی کارکنان کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی اور پولیس نے کارکنان کو پیچھے دھکیل دیا۔
نیب حکام اور لیگی وکیل میں تکرار
حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے آنے والے نیب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری اصغر اور مسلم لیگ (ن) کے وکیل عطا تارڑ کے درمیان تکرار بھی ہوئی۔
نیب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے وارنٹ دکھایا اور اندر جانے کی درخواست کی۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب نے کہا کہ حمزہ شہباز کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کرنے آئے ہیں اور گرفتار کرکے جائیں گے، اس پر لیگی وکیل نے لاہور ہائیکورٹ کے آرڈر کا ذکر کیا اور گرفتاری کو ناممکن قرار دیا۔
حمزہ شہباز کارکنان کے پیچھے نہ چھپیں: ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب
بعد ازاں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب نے کہا کہ’ حمزہ شہباز ایک نامور سیاستدان ہیں انہیں سیاستدانوں کی طرح برتاؤ کرنا چاہیے، انہیں کارکنان کے پیچھے نہیں چھپنا چاہیے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سارا پاکستان دیکھ رہا ہے کہ نامور سیاستدان گرفتاری دینے سے بھاگ رہا ہے، ہمیں اندر نہیں جانے دیا جارہا اور نہ ہی ہم سے کوئی تعاون کررہا ہے، میرے پاس کوئی بندوق نہیں اور میں نہتا ہوئی، میں کوئی دہشتگرد نہیں، قانونی ضابطے کے تحت گرفتاری کے لیے آئے ہیں‘۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ ’حمزہ شہباز پر الزامات کی طویل فہرست ہے، انہوں نے منی لانڈرنگ کی ہے، پاکستان کا پیسہ باہر گیا ہے، پاکستان آگے نہیں بڑھ رہا، کون آگے بڑھ رہا ہے سب دیکھ رہے ہیں‘۔
ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب کا رد عمل
شہبازشریف کی رہائش گاہ پر نیب کے چھاپے سے متعلق جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے کہا کہ ’نیب آزاد ادارہ ہے وہ اپنے معاملات قانون کے تحت کرتا ہے، نیب کے محاصرے کا میڈیا سے پتا چلا وہ ہمیں بتانے کے پابند نہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں کہہ چکی ہے کہ نیب کسی بھی وقت ملزم کو گرفتار کرسکتی ہے‘۔
ترجمان کا کہنا تھاکہ ’نیب نے ہمارے لوگوں کو بھی گرفتار کیا، ہم نیب کے خلاف کوئی غلط زبان استعمال نہیں کریں گے، ہم نیب سے گرفتاری کے وقت کسی قسم کی مزاحمت نہیں کریں گے، نیب انہیں گرفتار کرنے آئی تو انہوں نے مزاحمت کی، اگر کوئی اور مزاحمت کرتا تو ہم سیاسی طور پر ان کے بخیے اڑا دیتے ، انہوں نے شرمناک حرکت کی جس پر ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں‘۔
ایک سوال کے جواب میں شہباز گل نے کہا کہ ’کرپٹ لوگ اگر ہماری طرف ہیں تو انہیں بھی پکڑا جائے‘۔
حمزہ شہباز کے محافظوں کے خلاف مقدمہ درج
نیب کی ٹیم نے گزشتہ روز بھی شہبازشریف کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا اور اس دوران نیب ٹیم اور ن لیگی رہنماؤں کے محافظوں کے درمیان تلخ کلامی اور مبینہ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
نیب لاہور نے واقعے پر حمزہ شہباز کے محافظوں کے خلاف مقدمے کی درخواست دی تھی جس پر پولیس نے محافظوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
پولیس کےمطابق مقدمہ کار سرکار میں مداخلت، مقابلے، توڑ پھوڑ اور دھمکیوں کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔