پاکستان
Time 07 اپریل ، 2019

پرویزمشرف نے حدیبیہ کیس میں شریف فیملی کو این آر او دیا: وزیر اعظم

حدیبیہ کیس کا فیصلہ میرٹ پر کیا جاتا تو آج پاکستان میں منی لانڈرنگ کا خاتمہ ہوچکا ہوتا، عمران خان  — فوٹو:فائل 

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے حدیبیہ کیس میں شریف فیملی کو این آر او دیا۔

وزیر اعظم عمران خان سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 

اس موقع پر گفتگو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے حدیبیہ کیس میں شریف فیملی کو این آر او دیا، حدیبیہ کیس کا فیصلہ میرٹ پر کیا جاتا تو آج پاکستان میں منی لانڈرنگ کا خاتمہ ہوچکا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اب تک منی لاندڑنگ سے متعلق تمام کیسز میں حدیبیہ کیس کا ماڈل استعمال کیا گیا، فرنٹ مینوں کے ذریعے پیسہ ملک سے باہر بھیجاگیا اور پھر واپس منگوایا گیا۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری کے پیسے میں یہی ماڈل سامنے آیا ہے، عوام کومقروض بناکر اس خطیر رقم سے کس نے اپنی ذاتی تجوریاں بھری ہیں، عوام کو گمراہ کرنے والوں کا اصل چہرہ عوام کو دکھایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ آج مہنگائی اور بیرونی قرضوں کی دلدل میں پھنسے ہیں، پچھلے 10 سالوں میں لیے گئے 60 ارب ڈالر بیرونی قرضے کا حساب لیا جانا چاہیے۔ 

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 15 دسمبر 2017 کو حدیبیہ پیپرز ملز کیس دوبارہ کھولنے سے متعلق قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل مسترد کردی تھی۔

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین 3 رکنی بنچ نے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس کھولنے سے متعلق نیب کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اپیل مسترد کی تھی۔

بینچ میں شامل تینوں ججز نے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل مسترد کرنے کا متفقہ طور پر فیصلہ دیا تھا۔

بعدازاں نیب نے حدیبیہ پیپر ملز کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کی تھی جوکہ 29 اکتوبر 2018 کو سپریم کورٹ نے مسترد کردی تھی۔ 

حدیبیہ کیس کا پس منظر

سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت کے دوران نیب کی جانب سے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا جس میں انھوں نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔

اسحاق ڈار بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئے اور کہا کہ یہ بیان انہوں نے دباؤ میں آ کر دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اکتوبر 2011 میں نیب کو اس ریفرنس پر مزید کارروائی سے روک دیا تھا جس کے بعد 2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے یہ ریفرنس خارج کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا تھا کہ نیب کے پاس ملزمان کے خلاف ناکافی ثبوت ہیں۔

اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، عباس شریف، شمیم اختر، صبیحہ شہباز، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر فریق ہیں جب کہ اسحاق ڈار کو بطور وعدہ معاف گواہ شامل کیا گیا۔

ستمبر 2017 میں پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو نے حدیبیہ پیپر ملز کے مقدمے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس دوبارہ کھولنے کی اپیل دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں نیب کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی جو کہ اعلیٰ عدلیہ نے 29 اکتوبر 2018 کو سماعت کے بعد مسترد کردی تھی۔

مزید خبریں :