12 اپریل ، 2019
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری کی عبوری ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کردی۔
جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے اپنا جواب اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرادیا جو نیب کے تفتیشی افسر اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے داخل کیا۔
نیب کے جواب میں کہا گیا ہےکہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات جاری ہیں، نیب نے قانون کے مطابق دستاویزی شواہد حاصل کیے، آصف زرداری نیب سے تعاون نہیں کر رہے، نیب نے ان کا مؤقف جاننے کے لیے قانون کے مطابق کال اپ نوٹس جاری کیا۔
نیب نے اپنے جواب میں مزید کہا ہےکہ جن انکوائریز میں طلب نہیں کیا گیا، آصف زرداری کو اس متعلق جاننے کا استحقاق نہیں، آصف زرداری کو20 مارچ کو سوالنامہ دیا، 10 دن میں جواب جمع کرانے کا موقع دیا گیا۔
نیب کے تحریری جواب کے مطابق آصف زرداری کی کمپنی نے نیشنل بینک سے ڈیڑھ ارب روپے کا قرض حاصل کیا، انہوں نے درخواست ضمانت کے لیے عدالت کو گمراہ کیا اور غلط بیانی کی، وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
بلٹ پروف گاڑیوں کا معاملہ
نیب نے اپنے جواب میں بلٹ پروف گاڑیوں کے لیے توشہ خانے کو جعلی اکاؤنٹس سے ادائیگیوں کا معاملہ بھی عدالت کے سامنے رکھا ہے جس میں بتایا گیا ہےکہ متحدہ عرب امارات اور لیبیا سے صدر پاکستان کو 3 بلٹ پروف گاڑیاں تحفے میں پیش کی گئیں، قانون کے مطابق 2 لگژری گاڑیوں سمیت تینوں بلٹ پروف گاڑیاں سرکاری ملکیت تھیں، آصف زرداری نے سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی ملی بھگت سےگاڑیاں حاصل کیں، توشہ خانے سے گاڑیوں کے حصول کے لیے غیر قانونی رعایت حاصل کی گئی۔
نیب کے مطابق کلکٹر آف کسٹم کے نام 3 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے 3 پے آرڈرز جعلی بینک اکاؤنٹس سے تیار ہوئے، آصف زرداری سیکشن نائن اے فور کے تحت کرپشن کے مرتکب پائے گئے۔
نیب کی درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ آصف زرداری کے اثر و رسوخ کے باعث شواہد میں ٹیمپرنگ کرنے کا خدشہ ہے، آصف زرداری کے ہاتھ صاف نہیں لہٰذا عدالت ضمانت مسترد کرے۔
جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت راولپنڈی کی احتساب عدالت میں چل رہی ہے جب کہ آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور نے اس مقدمے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے حفاظتی ضمانت حاصل کررکھی ہے۔