‏اولمپئن نہیں رول ماڈل بننا خواب ہونا چاہیے: کرن خان

 عالمی فورم پر کام اور محنت کو پہچان ملنے پر خوش ہوں: کرن خان۔ فوٹو: فائل 

‏کرن خان پاکستان میں ویمن سوئمنگ کی پہچان ہیں اور ٹین ایجر سے ہی میڈلز حاصل کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا وہ اب تک جاری ہے۔

کرن خان کو تمغہ امتیاز بھی مل چکا ہے جبکہ انہوں نے عالمی مقابلوں میں 47 میڈلز اور قومی سطح پر 327 گولڈ میڈلز جیتے ہیں۔

حال ہی میں کرن خان کو ایک اور اعزاز ملا ہے اور ورلڈ اولمپئنز ایسوسی ایشن نے کرن کی صلاحیتیوں کو سراہتے ہو ئے انہیں سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے۔

اس تعریفی سند کے بعد اب کرن خان اپنے نام کے ساتھ اولمپئین کا لفظ بھی لکھ سکیں گی۔

‏کرن خان کا کہنا ہے کہ عالمی فورم پر کام اور محنت کو پہچان ملنے پر خوش ہوں، اس کے لیے میں نے بڑی محنت کی ہے اور جب محنت کے بعد کام کو سراہا جائے تو یہ ایک اعزاز ہوتا ہے۔

کرن خان سمجھتی ہیں کہ اولمپئنز کی بڑی ذمہ داری ہوتی ہے، اولمپئن بن جانے کے ساتھ ہی کام ختم نہیں ہوتا جاتا بلکہ اصل کام تو شروع ہی اولمپئن بننے کے بعد ہوتا ہے کیونکہ آپ نے اپنی محنت کے بارے میں دوسرے لوگوں کو بتانا ہوتا ہے تاکہ وہ بھی اتنی محنت کریں اور اولمپئن بننے کے راستے پر گامزن ہو سکیں۔

پاکستان کی نوجوان اولمپئن کا کہنا ہے کہ 2016 میں مجھے ایک عالمی ایونٹ میں شرکت کا موقع ملا، وہاں مجھے بہت سراہا گیا کہ میں ایک اسلامی ملک سے تعلق رکھتی ہوں اور اس کے باوجود کھیلوں سے وابستہ ہوں۔

کرن خان نے کہا کہ میں سوئمنگ کرتی ہوں اور گرلز امپاورمنٹ کے لیے کام کر رہی ہوں، اسی ایونٹ میں مجھے ورلڈ اولمپئنز ایسوسی ایشن میں رجسٹرڈ ہونے کے لیے کہا گیا اور پھر میں رجسٹرڈ ہوئی اور اس فورم نے میرے کام کو دیکھا اور مجھے سرٹفکیٹ جاری کر دیا جو میں سمجھتی ہوں کہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اولمپئن بننا خواب نہیں ہونا چاہیے بلکہ رول ماڈل بننا خواب ہونا چاہیے، میں بھی اب لڑکیوں کے لیے یہی کام کر رہی ہوں اور انہیں کھیل کی طرف لا رہی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں سوئمنگ سے وابستہ رہنا چاہتی ہوں کیونکہ سوئمنگ میرا شوق ہے، مجھے ہارنے سے ڈر نہیں لگتا اس لیے میں مقابلوں میں اب تک حصہ لیتی ہوں۔

مزید خبریں :