ورلڈکپ 2019: قومی ٹیم کی ویسٹ انڈیز سے شکست کے بعد ڈریسنگ روم میں کیا ہوا؟

 ورلڈ کپ میں پاکستان کا مایوس کن آغاز، ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں 7 وکٹوں سے شکست—. ٹوئٹر فوٹو

ناٹنگھم: ورلڈکپ میں پاکستان کا آغاز مایوس کن رہا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹرینٹ برج میں تکلیف دہ شکست کے بعد جب قومی ٹیم ڈریسنگ روم میں داخل ہوئی تو ماحول کچھ اچھا نہ تھا۔

سب سے پہلے ڈریسنگ روم میں داخل ہوتے ہوئے کھلاڑیوں کو تماشائیوں کی طرف سے شدید نعرے بازی کا سامنا کرنا پڑا۔

ڈریسنگ روم میں کوچ مکی آرتھر قدرے خاموش تھے تاہم انہوں نے اپنے روایتی جارحانہ انداز کے بجائے بلخصوص بلے بازوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی شروعات ہے، ہم ٹورنامنٹ میں آگے جاسکتے ہیں جس کے لیے آپ لوگوں کو اپنا احتساب کرنا ہوگا، اپنی ویڈیو دیکھنا ہوگی، غلطیوں سے سیکھ کر ہی آپ ٹیم کے کام آسکیں گے۔

کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ ہمیں اس طرح نہیں ہارنا چاہیے تھا لیکن ابھی تو شروعات ہے، ہم واپس آسکتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ آپ لوگ جان لڑا دیں گے۔

مینیجر طلعت علی ملک اور اسسٹنٹ کوچ منصور رانا اس دوران خاموشی سے اپنی اپنی کرسیوں پر بیٹھے رہے جب کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق چوں کہ آئی سی سی ورلڈکپ میں مینجمنٹ کا حصہ نہیں ہیں لہٰذا وہ ڈریسنگ روم میں داخل نہ ہونے کے سبب اس میٹنگ کا حصہ نہ تھے۔

یاد رہے کہ آئی سی سی کی ون ڈے رینکنگ میں سابق ورلڈ چیمپیئن آٹھویں نمبر پر براجمان ہے جب کہ قومی ٹیم کا چھٹا نمبر ہے البتہ ٹرینٹ برج ناٹنگھم کے میدان پر ویسٹ انڈیز بولرز نے سرفراز الیون کے بلے بازوں کے چھکے چھڑا دیے۔

قومی ٹیم  نے 17مئی کو اسی میدان پر انگلینڈ کے خلاف چوتھے ون ڈے میں 7وکٹ پر 340 رنز بنائے تھے لیکن صرف 13 دن بعد اسی گراؤنڈ پر قومی ٹیم 21.4 اوورز میں 105 رنز پر پویلین لوٹ گئی۔

آسان ہدف کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز نے 218 گیندوں پر مطلوبہ ہدف تین وکٹ کھو کر حاصل کرلیا۔

اس شکست پر ویسٹ انڈیز بولرز کی شارٹ گیندوں پر پاکستانی بلے بازوں کی ناقص تکنیک کھل کر تو سامنے آہی گئی، ساتھ ہی ورلڈکپ جیسے اہم ٹورنامنٹ میں ٹیم مینجمنٹ کی ناقص منصوبہ بندی بھی عیاں ہوگئی۔

ایک طرف کپتان سرفراز احمد نے اپنے کہے کے مطابق نمبر پانچ پر بیٹنگ کی تو بیٹنگ آرڈر میں سابق کپتان محمد حفیظ کو چھٹے نمبر اور حارث سہیل کو چوتھے نمبر پر بھیج کر خلاصہ کیا گیا یعنی ورلڈ کپ جیسے اہم ٹورنامنٹ کے لیے کوئی حکمت عملی ہی نہیں۔

 ٹیم مینجمنٹ چھٹے نمبر پر آصف علی اور شعیب ملک کے ساتھ ذہن بنا کر ورلڈکپ میں شریک ہوئی ہے۔

دوسری جانب ورلڈکپ اسکواڈ میں پہلے منتخب ہونے والے محمد حسنین اور شاہین آفریدی کی جگہ محمد عامر اور وہاب ریاض کو فائنل الیون میں شامل کرکے کوچ مکی آرتھر نے بتا دیا کہ وہ خود گھبرائے ہوئے ہیں۔

اس کی وجہ صاف ہے کہ ابتداء میں ورلڈکپ اسکواڈ کے 15 رکنی اسکواڈ سے باہر اگر دونوں بولرز مینجمنٹ کی اولین ترجیح تھے تو پھر انہیں اسکواڈ میں پہلے شامل کیوں نہیں کیا گیا۔

284 ون ڈے کھیلنے والے سابق کپتان شعیب ملک جنہیں ورلڈکپ کے لیے نائب کپتان بنایا گیا ہے اور جنوبی افریقا، آسڑیلیا کے خلاف سیریز میں قیادت کی، ان کی ٹیم میں جگہ نہ بننا مضحکہ خیز لگ رہا ہے۔

سرفراز احمد بطور کپتان حیران کن فیصلے کررہے ہیں، حسن علی سے ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں نئی گیند کرانا اور بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے کرس گیل کی وکٹ پر موجودگی کے باوجود محمد حفیظ کو گیند نہ دینے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

مزید خبریں :