06 فروری ، 2012
لاہور … لاہور کے علاقے کھاڑک میں بوائلر پھٹنے سے 3 منزلہ فیکٹری اور اس سے ملحقہ 3 مکانات گر گئے، جس سے ملبے تلے دب کر 4 خواتین اور 3 بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق ہو گئے۔ اب بھی ملبے تلے کئی افراد دبے ہوئے ہیں تاہم امدادی کارروائیاں سست روی کا شکار ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعہ کی فوری تحقیقات اور ذمہ داروں کے تعین کا حکم دے دیا۔ ملتان روڈ کی آبادی کھاڑک میں صبح ساڑھے 8 بجے کے قریب اچانک قیامت ٹوٹ پڑی جب یہاں بنی دوا ساز فیکٹری کے بوائلر زور دار دھماکے سے پھٹ گئے، 3منزلہ فیکٹری اور اس سے ملحقہ 3 مکانات زمین بوس ہوگئے جس کے ملبے میں درجنوں افراد دب گئے۔ جبکہ ریسکیو ذرائع کے مطابق ایک اور بچے کی لاش ملبے کے نیچے سے نکال لی گئی، 14 سالہ محمد آصف کی ڈیڈ باڈی جناح اسپتال پہنچا دی گئی اور فیکٹری گرنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 7 ہوگئی ہے۔ ریسکیو حکام نے بتایا ہے کہ ایک بچی سعدیہ کو زخمی حالت میں ملبے کے نیچے سے نکال لیا گیا ہے اور وہ اپنے ہوش و حواس میں ہے۔ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور ایدھی سمیت کئی ادارے امدادی کاموں میں مصروف ہیں، لیکن جدید آلات کی کمی اور تنگ گلیوں کے باعث کام انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ ادھر ملبے تلے دبے افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کے زندہ بچ جانے کے لئے دعا گو ہیں۔ حادثے کے شکار گھروں کے جو مکین بچ گئے، وہ حسرت و یاس کی تصویر بنے بیٹھے ہیں، ان کے لبوں پر شکوہ اور آنکھوں میں غم کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ دوسری جانب 13سالہ تنویر کی میت نہ دینے پر لواحقین نے جناح اسپتال کے باہر شدید احتجاج کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹمارٹم کے بعد میت حوالے کی جائے گی، جبکہ لواحقین پوسٹمارٹم نہیں کرانا چاہتے۔