نواز شریف کی ضمانت مسترد ہونے کی وجوہات، تفصیلی فیصلہ جاری

نوازشریف کو جیل میں تمام طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا متن۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر دائر درخواست ضمانت مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری جس میں درخواست مسترد کیے جانے کی وجوہات بتائی گئی ہیں۔

ہائیکورٹ کی جانب سے 7 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو جیل میں تمام طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، سہولیات کی فراہمی کے بعد طبی بنیادوں پر ضمانت نہیں دی جاسکتی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل اور نواز شریف نے کبھی میڈیکل بورڈ کی تشکیل کی استدعا نہیں کی جب کہ نواز شریف سے متعلق شریف میڈیکل سٹی کی رپورٹ بھی مبہم ہے۔

ہائیکورٹ نے فیصلے میں تحریر کیا کہ غیر ملکی ڈاکٹرز بھی بتانے سے قاصر ہیں کہ کیسے پاکستان میں نواز شریف کا علاج ممکن نہیں۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل کی رپورٹس کے مطابق نواز شریف کی جان کو خطرہ نہیں اور انہوں نے میڈیکل بورڈ کے قیام کے لیے بھی کوئی تحریری درخواست نہیں دی۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے دی گئی 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں اور ہائیکورٹ نے 20 جون کو نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست مسترد کی تھی۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ نواز شریف کے دل کی شریانوں میں بندش کی وجہ سے کسی بھی وقت ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے، انہیں ایسے ڈاکٹروں سے علاج کی تجویز ہے جو پیچیدہ بیماریوں کے ماہر ہوں ۔

مزید خبریں :