06 اگست ، 2019
کراچی: سپریم کورٹ نے کراچی سے متعلق کیسز میں شدید برہمی کا اظہار کیا اور شہر میں تجاوزات سے متعلق سندھ حکومت سے دو ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران عدالت نے سندھ حکومت سے پارکوں، رفاہی پلاٹوں اور دیگر مقامات پر تجاوزات کے خاتمے سے متعلق رپورٹ دو ماہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔
عدالت نے کہا کہ کے ایم سی اور سندھ حکومت کے درمیان اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت 9 اگست کو ہوگی۔
اس دوران عدالت نے قونصل خانوں کے سامنے سے بیریئرز ہٹانے سے متعلق وفاق سے رپورٹ طلب کرلی جس پر اے جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ قونصل خانے کے سامنے بیریئرز لگانے کا معاملہ وزارت خارجہ سے متعلق ہے۔
دورانِ سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ 200 سال پرانے درخت کاٹ دیے ہیں، اس شہر کے ساتھ کیا کیا ہورہا ہے، میڈیا صرف چار پانچ عنوانوں پرخبریں نشرکرتا ہے، کراچی الیکٹرک میں باہر کے لوگ ہیں ان کا اپنا مفاد ہے، وہ 5 پیسے کے بجائے 5 کروڑ روپے مانگتے ہیں، جب ان کا مفاد ختم تو وہ یہاں سے چلے جائیں گے۔
معزز جج نے ریمارکس دیے کہ اس شہر میں آپ جہاں چلے جائیں تجاوزات نظر آتی ہیں، لالو کھیت،کٹی پہاڑی، ناظم آباد چلے جائیں آپ کو گینگ ملیں گے، کٹی پہاڑی کو کتنا گندہ نام دیا گیا ہے آپ کو راستہ بنانا تھا تو انڈر پاس بنا لیتے، سب کا سیاسی ایجنڈہ ہے، یہاں بچے مررہے ہیں کسی کوکوئی خیال نہیں، بچے گھر سے باہر بھی نکلتے ہیں، میری نواسی اسکول جاتی ہے، واپسی تک میری اہلیہ اس کیلیےپریشان رہتی ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے مزید کہا کہ کراچی میں بارش میں بجلی سے 22 افراد کی ہلاکتوں سے متعلق رپورٹ ہوئی ہے، ہو سکتا ہے اس سے بھی زیادہ ہلاک ہوئے ہوں۔
عدالت کا ڈی جی ایس بی سی اے پر شدید اظہارِ برہمی
اس سے قبل ایم اے جناح روڈ پر کثیر المنزلہ پلازہ گرانے خلاف سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس گلزار نے ڈی جی ایس بی سی اے سے کہا کہ آپ کے افسران اور ملازمین صرف مفت کی تنخواہ لے رہے ہیں، بتائیں کراچی میں کتنی بلڈنگز زیر تعمیر ہیں؟ اس پر ڈی جی نے بتایا کہ چار سو پانچ سو عمارتیں ہوں گی۔
معزز جج نے کہا کہ آپ ہمیں بے وقوف سمجھتے ہیں؟ ہمیں نہیں معلوم یہاں کیا ہورہا ہے ؟ آپ کو شرم نہیں آتی کراچی کے ساتھ کیا سلوک کیاگیا ہے؟ بے شرمی اور بے غیرتی کی انتہا ہے، عزت بیچی، ضمیر بیچا، آپ زندہ کیسے ہیں، ایسے لوگ ہارٹ اٹیک سے مرجاتے ہیں، ہر وقت نشے میں رہتے ہیں، کراچی میں7 ریکٹر کا زلزلہ آگیا تو 50 لاکھ یا ایک کروڑ کی آبادی ختم ہوجائےگی، ایم اے جناح روڈ پر کثیر المنزلہ پلازہ بھی خطرناک ہے، کسی وقت بھی گر سکتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 9 اگست تک ملتوی کردی۔