Time 12 اکتوبر ، 2019
پاکستان

’یہ ہمارے تھانے کی حدود نہیں‘: پولیس افسر پر حملے کی تحقیقات میں اہم انکشاف

بریگیڈ تھانے کی حدود میں پولیس افسر پر حملے کی تحقیقات کے دوران کراچی میں پولیسنگ کے حوالے سے مجرمانہ غفلت اور سنگینی کا ایک اہم پہلو سامنے آیا — فوٹو:فائل 

کراچی میں پولیس افسر پر حملے کے بعد پہنچنے والی پولیس موبائل کا عملہ روایتی جملہ ’یہ ہمارے تھانے کی حدود نہیں‘ کہہ کر واپس چلا گیا۔

بریگیڈ تھانے کی حدود خداداد کالونی سگنل پر پولیس افسر پر حملے کی تحقیقات کے دوران کراچی میں پولیسنگ کے حوالے سے مجرمانہ غفلت اور سنگینی کا ایک اہم پہلو سامنے آیا ہے۔ 

شارع قائدین پر سب انسپکٹر غوث عالم پر حملے کے فوری بعد پہنچنے والی پولیس موبائل کا عملہ کوئی فوری قانونی اور امدادی کارروائی کرنے کی بجائے یہ کہہ کر واپس چلا گیا کہ ‘جائے وقوع ان کے تھانے کی حدود نہیں‘۔ 

پولیس ذرائع کے مطابق بعض عینی شاہدین نے اس طرح کے بیانات دیے تھے جن پر پولیس افسران نے یقین نہیں کیا مگر  اس روز کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے پر اس سنگینی کا انکشاف ہوا۔ 

سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک پولیس موبائل جائے وقوع پر پہنچتی ہے اور پھر فوری طور پر واپس جاتے ہوئے دکھائی دی ہے۔ کراچی میں ایک طرف تو پولیس حکام کی جانب سے بہترین پولیسنگ کیلئے ماڈل تھانے بنائے جارہے ہیں۔ 

پولیس میں رشوت ختم کرنے کیلئے انٹرویوز اور امتحانات کے بعد ایس ایچ اوز کی تعیناتی کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ ایسے میں پولیس موبائل کے عملے کا بنیادی اصول سے انحراف اور مجرمانہ رویہ حکومت اور  پولیس حکام کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بہترین پولیسنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلے پہنچنے والے پولیس اہلکار جائے وقوع کا تعین کیے بغیر فوری قانونی اور امدادی کارروائی کرتے مگر انہوں نے کارروائی سے بچنے کیلئے علاقہ تھانہ حدود نہ ہونے کا روایتی جواز تراشتے ہوئے راہ فرار اختیار کی۔

اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ایس ایس پی ایسٹ غلام اظفر مہیسر کا کہنا ہے کہ جائے وقوع سے زخمی افسر کو اسپتال لے جائے جانے کے بعد ایک پولیس موبائل موقع پر پہنچی تھی، یہ پولیس اہلکار واپس کیوں گئے، اس سلسلے میں ان کی سرزنش کی گئی ہے اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی بھی کی جائے گی۔

 غلام اظفر مہیسر کا کہنا ہے کہ پولیسنگ کے اصول اور ضابطوں کے مطابق جائے وقوع پر کوئی بھی پولیس پہنچے، اسے قانونی اور کسی بھی قسم کی ممکنہ مدد کرنی چاہیے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی میں اہم مقدمات میں تفتیش کرنے والے پولیس افسر غوث عالم قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے تھے، واردات کے دوران ملزمان کے پستول میں گولی کا خول پھنس جانے کی وجہ سے ان کی جان بچ گئی تھی۔

مزید خبریں :