28 نومبر ، 2019
کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں ڈی اے اسکیم 36 میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران علاقہ میدانِ جنگ بن گیا۔
مکینوں نے آپریشن سے قبل ہی شدید احتجاج شروع کردیا، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے بعد مشتعل افراد نے ایک پولیس موبائل کو آگ لگادی۔
کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں تجاوزات کیخلاف آپریشن پھر ہنگامہ آرائی اور جلاو گھیراو کی نذر ہوگیا، مشتعل مظاہرین رکاوٹ بن گئے، پولیس موبائل کو آگ لگادی، راستے بند کردیے، ہوائی فائرنگ بھی کی۔
پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، منور چورنگی سے کامران چورنگی تک ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔
کے ڈی اے کا محکمہ انسداد تجاوزات ایک مرتبہ پھر بھاری مشینری اور پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ غیرقانونی تعمیرات مسمار کرنے پہنچا تو سیکڑوں مظاہرین پھر رُکاوٹ بن گئے، کسی نے ہوائی فائرنگ کی، تو کسی نے کوڑے دانوں ، ٹائروں اور پولیس موبائل کو آگ لگادی۔
پرتشدد احتجاج کے باعث منور چورنگی سے کامران چورنگی جانےوالے روڈ پر ٹریفک معطل ہوگیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ ہنگامہ آرائی پر قابو پانے کیلئے رینجرز بھی موقع پر پہنچ گئی۔
مظاہرین کا مؤقف ہے کہ گوٹھ آباد اسکیم کے تحت انہیں اسکیم 36 کی زمین سندھ بورڈ آف ریونیو نے الاٹ کی جبکہ تنازع کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ کے ڈی اے یہی زمین 30 سال پہلے قرعہ اندازی کے ذریعے الاٹ کرچکی ہے اور جن لوگوں نے یہ زمین خریدی تھی وہ عدالت سے کیس جیت چکے ہیں۔
متاثرین کا سوال یہ ہے کہ جب کے ڈی اے اس زمین کو فروخت کرچکی تھی تو محکمہ ریونیو نے اسے دوسری بار کس قانون کے تحت فروخت کیا؟ اگر غلطی صوبائی محکموں کی ہے تو خمیازہ عوام کیوں بھگتیں؟
گلستان جوہر بلاک 10 اور 11 میں کارروائی اندھیرے کے باعث روک دی گئی اور ایس ایس پی ایسٹ کا کہنا ہے کہ کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کی ٹیم واپس روانہ ہوگئی ہے جس کے بعد احتجاجی مظاہرین بھی منتشر ہوگئے ہیں۔